پٹنہ: اترپردیش میں پولیس کی کسٹڈی میں دو ملزمین عتیق احمد اور ان کے بھائی اشرف احمد کے قتل کے بعد بیان بازی کا سلسلہ جاری ہے۔ عتیق کے پولیس کسٹڈی میں قتل کو لوگ یوپی میں جنگل راج سے تعبیر کررہے ہیں۔ سیاسی رہنماؤں و سول سوسائٹی نے اس قتل کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔
بہرکیف عتیق احمد کا قتل اترپردیش سمیت پورے بھارت میں موضوع بحث بنا ہوا ہے۔ اتر پردیش کے ساتھ ساتھ بہار میں بھی عتیق احمد کا معاملہ زور و شور سے اٹھایا جا رہا ہے۔ پٹنہ میں نماز جمعہ کے بعد عتیق احمد کے حق میں نعرے لگائے جانے کی اطلاع ہے۔ پٹنہ میں مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ عتیق احمد کے ساتھ جو ہوا غلط ہوا ہے۔ عتیق احمد کا قتل منظم منصوبہ بندی کے ساتھ کیا گیا۔ انہوں نے واضح طور پر کہا کہ عتیق احمد کے ساتھ نا انصافی ہوئی ہے، وہ شہید ہو ئے ہیں اور ان کی شہادت کو بھلایا نہیں جا سکتا۔