اردو

urdu

ETV Bharat / state

Servant of Cows شاعر خان جنہوں نے گائیوں کی خدمت کے لیے خود کو وقف کردیا

جانوروں کے شیدائی اور ان سے محبت کرنے والے تو کئی ہوتے ہیں لیکن کچھ لوگ جانوروں سے بے تحاشہ محبت کرتے ہیں اور ان کا جانوروں سے جذباتی لگاؤ ہوتا ہے۔ ان ہی میں سے ایک گیا ضلع کا شاعر خان نامی ایک نوجوان ہے جو گائیوں، کتوں اور بندروں سمیت سبھی طرح کے جانوروں کی بے لوث خدمت کرتے ہیں، جانیے شاعر خان کی کہانی انہیں کی زبانی۔۔۔

By

Published : Jul 18, 2023, 5:48 PM IST

شاعر خان جس نے گائیوں کی خدمت کے لیے وقف کردی اپنی زندگی
شاعر خان جس نے گائیوں کی خدمت کے لیے وقف کردی اپنی زندگی

شاعر خان جس نے گائیوں کی خدمت کے لیے وقف کردی اپنی زندگی

گیا:ریاست بہار کے ضلع گیا میں ایک مسلم نوجوان شاعر خان جو جانوروں سے ایسی محبت کرتا ہے کہ اُس نے خود کو جانوروں کی خدمت کے لیے وقف کر دیا۔ ضلع میں ' جانوروں کے خدمت گار ' کے طور پر اس نے اپنی پہچان بنائی ہے. شاعر خان سڑکوں پر پڑے لاوارث زخمی اور بیمار گائے، کتے، بندر اور دوسرے جانوروں کی وہ دیکھ بھال کرتا ہے حالانکہ اس دوران اُسے مسلم ہونے کی وجہ سے کئی بار مشکلات کا بھی سامنا کرنا پڑا۔ لوگ اُسے کہتے کہ یہ مسلمان ہے۔ گائے کو قصائی خانہ لے کر جارہا ہے۔ جس کی وجہ سے کبھی کبھار جان پر بھی خطرہ بن پڑا تاہم اُس نے حالات کا سامنا کرتے ہوئے جانوروں سے اپنی محبت کا اظہار کیا۔ بعد میں آج دوسرے معاشرے کے لوگ بھی اس پر اعتماد کرتے ہوئے آگے آئے ہیں اور اس کام میں اس کے ساتھ بیس سے زیادہ افراد تعاون کررہے ہیں۔ شاعر خان ایک خوشحال گھرانے سے تعلق رکھتے ہیں اور وہ تعلیم یافتہ نوجوان ہیں، ان کے اس کام میں اہل خانہ کا بھی تعاون ملتا ہے اور ان کے اس کام سے وہ بھی خوش ہیں۔ شاعر خان نے اب اس کام کے لیے قانونی طور طریقے بھی اپنائے ہیں اور ایک تنظیم ' بی ہوپ فاؤنڈیشن ' بھی قائم کیا ہے جو جانوروں کی خدمت کے لیے رجسٹرڈ ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

اس حوالہ سے ای ٹی وی بھارت نے جانوروں سے محبت کرنے والے نوجوان شاعر خان سے خصوصی گفتگو کی۔ جانوروں سے محبت کا جذبہ کیسے پیدا ہوا، خدمت کے لیے کیوں آگے آئے اور اُنہیں اس دوران کن کن مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ ان سوالوں پر اُنہوں نے کہا کہ جانوروں سے محبت کرنے والے اکثر لوگ ہوتے ہیں، لیکن اُن میں کچھ جانوروں سے محبت کرنے والے ایسے بھی ہوتے ہیں جن کا جانوروں سے جذباتی لگاؤ ​​ہوتا ہے، ہمارا یہی معاملہ ہے۔ دو برسوں کے اندر ایسا لگاؤ ہو گیا کہ جانوروں کی خدمت کیے بغیر نہیں رہ سکتے ہیں۔ جانوروں کی خدمت کا احساس اور قلبی سکون کو الفاظ میں بیان نہیں کیا جا سکتا۔

اُنہوں نے کہا کہ درحقیقت جانوروں سے محبت کا احساس 2 سال قبل کورونا کے دوران میں بیدار ہوا، لاک ڈاؤن کے دوران جب کوئی سماجی کارکن جانوروں کے لیے آگے نہیں آرہا تھا۔ لاوارث جانوروں کو شدید پریشانی کا سامنا تھا وہ بھی سڑکوں پر صرف انسانوں کی مدد کے لیے کام کر رہے تھے لیکن جب اس دوران کتے اور دوسرے جانور ان کے سامنے کھڑے ہو جاتے تو اُنھیں احساس ہوتا کہ جیسے کہ ان سے وہ جانور کچھ کہنا چاہتے ہیں۔ وہیں سے جانوروں کی خدمت کے لیے جذبہ پیدا ہوا جو آج تک خدمت کررہے ہیں حالانکہ اس دوران انہیں کئی مسائل کا بھی سامنا کرنا پڑا۔ خاص طور سے ان کی پہچان اور نام کی وجہ سے دوسرے طبقے کے لوگ اُنہیں شک کی نگاہ سے دیکھتے تھے، لیکن وہ اس دوران گھنٹوں ان لوگوں کو سمجھاتے اور مطمئن کرنے کے بعد وہ علاج کے لیے جانور لے کر جاتے۔

خدمت گار ہیں محافظ نہیں
شاعر خان کا ماننا ہے کہ وہ جانوروں کے خدمت گار ہیں محافظ نہیں ہیں۔ ان سے کئی بار ان لوگوں کا بھی رابطہ ہوتا ہے جو جانوروں کو پکڑتے ہیں۔ ان سے بھی جانور پکڑنے کو کہا جاتا ہے لیکن وہ صاف منع کر دیتے ہیں کیونکہ وہ محافظ نہیں بلکہ خدمت گار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ محافظ اور خدمتگار دونوں میں فرق ہوتا ہے۔ وہ کسی کے کام میں دخل اندازی بھی نہیں کرتے ہیں جو مذبح خانوں میں لے جائے جانی والی گائیوں کو پکڑنے کے لیے تنظیمیں کام کرتی ہیں ان کا اپنا کام ہے۔
حالانکہ انہوں نے اس پر افسوس کا بھی اظہار کیا کہ جو لوگ جانوروں کے نام پر انسانوں کو مارتے ہیں دراصل وہ خود پر زیادتی کرتے ہیں۔ ان کا ماننا تھا کہ جو جانوروں کو قتل خانے لے جانے سے روکنے کے لیے کام کرتے ہیں۔ ان کے ذمہ داروں کی طرف سے کبھی کسی شخص کو مارنے پیٹنے کے لیے نہیں کہا جاتا ہے بلکہ یہ چند لوگ اپنے مفاد میں انسانوں کو مارتے ہیں۔


سو گائیوں کا کرچکے ہیں علاج
شاعر خان کا کہنا ہے کہ مذہبی اعتبار سے بھی جانوروں سے محبت اور صلہ رحمی کا درس دیا گیا ہے وہ گزشتہ دو برسوں کے دروان نوے سے زائد گائیوں اور لا تعداد کتوں اور بندروں کا علاج کراچکے ہیں۔ اس کے لیے اب لوگ انہیں خود اطلاع دیتے ہیں کہ یہاں جانور بیمار یا زخمی پڑا ہوا ہے۔ یہاں آکر اس کا علاج کرادیں۔ شاعر خان باضابطہ اس کے لیے ایک پوری ٹیم بناچکے ہیں جس میں ہندو طبقے کے نوجوان زیادہ ہیں۔ ڈاکٹروں کی ایک ٹیم بھی ہے جس کے ذریعے وہ جانوروں کا علاج کراتے ہیں، اگر موقع پر علاج کرانے سے ممکن نہیں ہیں تو اسے اسپتال لیکر جاتے ہیں۔ ان کے اس کام میں شہر کے لوگوں کی طرف سے بھی تعاون ملتا ہے۔ شاعر خان نے کہا کہ لاوارث جانوروں کے لیے ایک شیلٹر ہاؤس بنانے کا ارادہ رکھتے ہیں اور خود ان کا مناسب علاج اور دیکھ بھال کریں گے۔

سوشل میڈیا کو بنایا سہارا
شاعر خان نے کہا کہ کم وقتوں میں زیادہ تر لوگوں تک اپنی بات پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا کا سہارا لیتے ہیں۔ اس کا انہیں یہ فائدہ ملا کہ اب لوگ خود انہیں جانوروں کی اطلاع دیتے ہیں۔ اس کے لیے انہوں نے موبائل فون نمبر 8252400355 بھی جاری کر رکھا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ مسلم معاشرے کی طرف سے بھی کافی فون آتے ہیں اور جانوروں کے تعلق سے بتایا جاتا ہے کہ کس جگہ پر جانور بیمار پڑے ہیں۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details