گیا:ملک میں یکساں سول کوڈ معاملے پر وزیراعظم نریندمودی کے بیان کے بعد سے بحث مزید تیز ہوگئی ہے، یکساں سول کوڈ کی مخالفت میں مسلم تنظیمیں و اداروں کے نمائندے ' رائے عامہ مہم ' بھی چلا رہے ہیں تاکہ قومی لاء کمیشن کی طرف سے مانگی گئی رائے ان تک پہنچائی جاسکے لیکن خانقاہ منعمیہ پٹنہ کے سجّادہ نشیں مولانا سید شمیم احمدمنعمی کی راۓ اس سے مختلف ہے۔
ایک ویڈیو واٹس ایپ گروپ پر شیئر کی جارہی اور لکھا جارہاہے کہ سنجیدہ لوگ اس پر غور کریں ،مولانا سید شمیم احمدمنعمی اپنے خطاب کے دوران یکساں سول کوڈ کو نہ صرف سیاسی ہتھکنڈہ بتارہے ہیں،بلکہ وہ یہ بھی کہ رہے ہیں کہ سول کوڈ کے نام پر مسلمانوں کے درمیان ایک ہیجانی کیفیت پیدا کردی گئی ہے اور جو گمراہ کررہے ہیں، وہ اصل میں ملک کے لیے بھلا نہیں کررہے ہیں ، شمیم احمد منعمی مسلمانوں کو آگاہ بھی کررہے ہیں کہ جو اس قانون کو بنانا چاہتے ہیں دراصل انکا مقصد صرف مسلمانوں کے جذبات کو بھڑکانے کے لئے ہے اور وہ اس انتظار میں ہیں کہ مسلمان ردعمل دیں تاکہ وہ اکثریتی طبقے کو گمراہ کر سکیں، کہ دیکھو مسلمانوں کو سب سے زیادہ فائدہ مل رہا تھا۔
جس کو ہم نے بند کردیا ، جبکہ حقیقت ہے کہ آج بھی ملک میں سبھی کے لئے ایک قانون ایک منصف ایک عدالت ہے ، ایسا نہیں ہے کہ مسلمانوں کے لیے قانون الگ ہے ،عدالتیں جج تھانہ پولیس الگ ہیں، جس طرح ہمارے مذہبی معاملات ہیں اسی طرح ہندوں اور سکھ بدھ جین پارسی اور دیگر مذہبوں میں بھی انکے مذہبی معاملات ہیں ، ملک میں ایک افواہ پھیلائی گئی تھی کہ مسلمان چار شادی کرتے ہیں۔ کیونکہ انہیں اسکی اجازت ہے لیکن یہاں ہزاروں افراد موجود ہیں ذرا بتائیں کہ کتنے لوگوں کی ایک سے زیادہ شادی ہے ،نہیں ہے ، ہمارے یہاں جس طرح شادی وراثت اور دیگر قوانین اور اصول و ضوابط ہیں اسی طرح دوسروں کے یہاں بھی ہیں ، ہر دس کوس پر کلچر ثقافت اور زبان رہنے سہنے کے طور طریقے اور کھان پان بدل جاتے ہیں۔