آر ایس ایس کے مجلس عاملہ کے رکن و مسلم معاملے کے رہنما اندریش کمار نے ای ٹی وی بھارت سے خصوصی گفتگو میں اپنا موقف واضح کیا، ایک جانب انہوں نے مسلم اتحاد کی بات کی تو دوسری طرف مآب لنچنگ اور لو جہاد کے معاملے میں مسلمانوں کو موردِ الزام ٹھہرایا۔ یوپی کے غازی پور ضلع کے دلدار نگر کے 333ویں یوم تاسیس کے موقع پر ایک تقریب میں شامل ہوئے اندریش کمار آر ایس ایس کے سینیئر رہنما ہیں، مسلمانوں کو آر ایس ایس کے قریب کرنے کی ذمہ داری انہیں پر ہے، کئی الگ الگ مسلم تنظیمیں آر ایس ایس کے ساتھ کام کررہی ہیں جس کے نگراں اندریش کمار ہیں۔
آر ایس ایس نے اس موقع کو علامتی ہندو مسلم اتحاد کے طور پر ظاہر کیا۔ ایک سوال کے جواب میں اندریش کمار نے کہا کہ مسلمانوں نے قریب سے آر ایس ایس یا اس خاندان کو سمجھنے کی کوشش نہیں کی۔ دوسری سیاسی پارٹیوں نے آر ایس ایس سے خوفزدہ ہوکر ان کو ووٹ بینک کے طور پر استعمال کیا۔ یہی وجہ ہے کہ مسلمانوں نے نہ کبھی نوکری پائی نہ ہی عزت پائی نہ تعلیم اور ترقی حاصل کرسکے۔ مسلمانوں کے دل میں آر ایس ایس کے لئے نفرت کے بیج بوئے گئے جس کے نتیجے میں وہ خوفزدہ ہوکر آر ایس ایس سے نفرت کرنے لگے۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ 15 برسوں میں ایک تبدیلی آئی مسلمانوں نے آر ایس ایس اور دوسری تنظیموں سے رابطہ کیا ان سے مکالمے ہوئے تین طلاق اور رام مندر کا مسئلہ حل ہوا اور کہیں کوئی دنگا فساد نہیں ہوا۔ اندریش کمار نے 370 کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ یہ آپسی مکالمے اتفاق کا ہی نتیجہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ آر ایس ایس کے چیف موہن بھاگوت نے کہا کہ ہمیں ہندو مسلمان میں مت بانٹو ہم ملک اور اپنے آباء و اجداد سے ایک ہیں۔