ریاستی حکومت نے اقلیتی طبقے کی فلاح و بہبود کے لیے رواں مالی برس میں 400 پچاس کروڑ کا بجٹ مختص کیا تھا اور کئی منصوبے چلائے جا رہے ہیں۔
ای ٹی وی بھارت کے نمائندے متعلقہ حکام سے اس ضمن میں گفتگو کرنی چاہی تو کوئی بھی ذمہ دار کیمرے کے سامنے بات کرنے کے لیے تیار نہیں ہوئے۔
ای ٹی وی بھارت کے نمائندے کے مطابق محکمہ کے پرنسپل سیکریٹری عامر سبحانی اور محکمہ اقلیتی فلاح ڈائریکٹوریٹ کے ڈائریکٹر امیر آفاق احمد فیضی بھی کیمرے کے سامنے بولنے کو تیار نہیں ہوئے۔
محکمہ اقلیتی فلاح کے نئے وزیر اشوک چوہدری کو ذمہ داری سنبھالے ایک مہینہ بھی نہیں ہوا ہے، انھوں نے بھی بات کرنے سے گریز کیا۔
اقلیتی منصوبوں پر ارکان اسمبلی نے اُٹھائے سوال اس تعلق سے آر جے ڈی اور بی ایس پی کے رکن اسمبلی نے کہا کہ حکومت نے مسلمانوں کی مسیحائی کا دعویٰ جھو ٹا دعویٰ کیا ہے۔ کوئی منصوبہ زمین پر نظر نہیں دکھ رہا ہے۔
رکن اسمبلی نہال الدین نے کہا کہ نتیش کمار مسلمانوں کی مسیحائی کا جھوٹا دعویٰ کرتے ہیں. انہوں نے مسلم وزیر نہیں دیا۔
مزید پڑھیں:سال 2020 میں کئی عظیم شخصیات نے دنیا کو الوداع کہہ دیا
آر ایس ایس کے دباؤ میں کام کر رہے ہیں، کہیں بھی کوئی منصوبہ زمین پر نظر نہیں آتا ہے۔
وہیں رکن اسمبلی و بی ایس پی رہنما زماں خان نے کہا کہ ان کے علاقے میں حکومت کا کوئی فلاحی منصوبا نظر نہیں دکھ رہا ہے، قبرستانوں کی گھیرا بندی نہیں ہونے کے سبب اکثر علاقوں میں کشیدگی برقرار رہتی ہے۔ اوقاف کا برا حال ہے۔ مدرسوں کو سرکاری مدد نہیں مل پا رہی ہے۔