بہار انتخابات کی تیاری شروع ہوگئی ہے، اکتوبر اور نومبر میں اس انتخابات کے منعقد ہونے کے امکانات ظاہر کیے گئے ہیں۔اس دوران بہار کی سیاسی خبروں میں ایک اور نام زیر بحث ہے۔یہ نام پشم پریا چودھری کا ہے۔مارچ میں اخبارات کے پہلے صفحے پر ان کے بڑے بڑے اشتہارات شائع ہوئے۔پشپم پریا نے 'پلورلس' نام کی ایک نئی پارٹی بنائی ہے۔اس کے ساتھ انہوں نے 2020 کے بہار کے اسمبلی انتخابات کے لیے خود کو وزیراعلی امیدوار کے طور پر اعلان کیا۔
قریب دو ماہ کے لاک ڈاؤن کے بعد ایک بار پھر پشپم پریا موضوع بحت ہیں۔ریاست کے ہر شہر، گاؤں، گلی محلے گھوم گھوم کر لوگوں سے ملاقات کر رہی ہیں۔ان سے متعلق مسائل کو جاننے کی کوشش کر رہی ہیں۔ایک بار پھر پشپم پریا نے یکم جون سے عوامی رابطہ مہم شروع کی ہے۔
جون 01:پشپم پریا نے اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر لکھا کہ پٹنہ کی گلیوں سے گزرتے ہوئے یقین نہیں ہوتا ہے کہ کبھی یہ زمین پر چندرگپت اور اشوک کی بین الاقوامی دارالحکومت تھا۔
جون 01: پلورلس کی جانب سے مہاجر مزدوروں اور غریبوں کی ضرورت کو دیکھتے ہوئے 38 اضلاع میں 50 ہزار خواتین کو بحال کر نے کے لیے 'ورک فرام ہوم' اور 'اسٹیچنگ سینٹر' کے ذریعہ 5 ملین ماسک پروڈکشن کی کراؤڈ سورس پروجیکٹ کا آغاز کیا جارہا ہے۔ان میں سے آج ایک سینٹر پر جانے کا تجربہ شاندار رہا۔
جون 02: اس کے بعد پشپم کا اگلا دورہ فتوہا تھا۔ انہوں نے اس دورے سے متعلق ایک ویڈیو شیئر کر لکھا کہ بہار میں تو صنعت کے نام پر صرف چاول کی مل ہی رہے گئ ہے۔اگر ہم نے اس کی طرف بھی توجہ دی ہوتی تو اپنا چاول آج بیرونی ممالک کے بازاروں میں فروخت ہوتا۔
جون 02: اپنے سوشل میڈیا اکاؤنت پر ایک تصویر شیئر کر پشپم لکھتی ہیںکہ تلنگانہ کے وزیراعلی بار بار مہاجر مزدوروں کو چاول مل میں کام کرنے کے لیے واپس بلا رہے ہیں۔اس سے آپ یہ سمجھئیے کہ تلنگانہ جیسی خشک آب و ہوا والی ریاست میں چاول پر مبنی صنعت کتنی ترقی کررہی ہے اور ہمارا بہار دھان کا کٹورا ہے۔یہاں عالمی سطح کے کسان موجود ہیں لیکن اعلی صلاحیتوں والی یہ ریاست رائس مل کی صنعت اجارہ داری نہیں کرپائی۔اب اس میں تبدیلی لانے کا وقت ہے۔
جون 02 :پشپم نے ایک تصویر اور شیئر کرکے لکھا کہ فتوہا جیسے صنعتی علاقہ 'غیر ملکی سرمایہ کاری' کو دعوت دینے کا ایک سفید ہاتھی بن گیا ہے۔یہاں کے کاروباری، نوجوان، مزدور باہر جاتے ہیں اور آپ سرمایہ کاری کے لیے روتے ہیں۔