اطلاع کے مطابق یونیورسیٹی کے ذریعہ بی ایڈ سکینڈ ایئر کے امتحان میں تمام پیپر کا امتحان پھر سے لینے کے فیصلے پر اپنے غصہ کا اظہار کیا۔ طلباء نے نعرے بازی کرتے ہوئے قریب دو گھنٹے تک وائس چانسلر کے دفتر کا گھیرائو کیا۔
یونیورسیٹی انتظامیہ کے خلاف مظاہرہ
وہیں مشترکہ طلباء تنظیم کے رہنماؤں کا کہنا ہے کہ یونیورسٹی انتظامیہ من مانی کر رہی ہے۔ یہاں طلباء کی پریشانی سے کسی بھی افسر کو کوئی مطلب نہیں ہے۔
تنظیم کا کہنا ہے کہ وائس چانسلر کبھی بھی اپنے الفاظ پر قائم نہیں ہرتے ہیں۔ طلباء کے مسائل کو ہمیشہ نظرانداز کرتے ہیں۔
طلباء کا کہنا ہے کہ وائس چانسلر ایک طرف طلباء کو اپنے بچے کہہ خطاب کرتے ہیں وہیں دوسری طرف یونیورسیٹی انتظامیہ کی لاپرواہی کی وجہ سے 88 طلبائوں کا مستقبل برباد کرنے میں لگے ہیں۔
اس دوران طلباء لیڈر اور رجسٹرار ڈاکٹر کپل دیو پرساد کے بیچ نوک چونک ہوئی۔ اطلاع ملتے ہی موقع پر پہنچے صدر ایس ڈی ایم وریدلل اور صدر 'ایس ڈی پی او' وسی احمد نے طلباء کو سمجھا کر وائس چانسلر سے بات چیت کے لئے تیار کروایا۔
وائس چانسلر نے بات چیت کے دوران کہا کہ امتحان کمیٹی کے فیصلے کی روشنی میں، این سی ٹی ای کے قواعد کے مطابق، حتمی سال میں ناکام طلباء کو خصوصی امتحان میں تمام پیپر امتحان دینا پڑتا ہے۔ ان طلباء پر بھی یہی لاگو ہوگا ۔ طلباء کو تمام پیپر کا امتحان دینا ہی پڑیگا۔
موقع پر طلباء کونسل کے ضلع صدر روشن کمار بٹھو، این ایس یو آئی کے ضلع صدر نیشانت یادو، طلباء آر جے ڈی ضلع صدر سونو یادو، اے آئی ایس ایف کے ضلع صدر محمد وسیم الدین، ایس ایف آئی یونیورسٹی انچارج سارنگ، سمیت طلباء کی بڑی تعداد موجود تھی۔