واضح رہے کہ سپریم کورٹ کی جانب سے حکومت کو جواب دینے کیلئے چار ہفتے کی مزید مہلت سے عوام میں مایوسی بھی ہے لیکن دھرنا میں موجود افرا د پرعزم ہیں کہ لڑائی آخری دم تک جاری رہے گی۔ مظاہرین کا کہنا ہے کہ اس سے تحریک میں مزید شدت آئے گی اور حکومت کو ہمارے مطالبات ماننے ہی پڑیں گے۔
شہریت ترمیم قانون کے خلاف بارہویں دن بھی احتجاج جاری دھرنا پر موجود عبدالخالق اصلاحی کا کہنا کہ ہمیں مایوسی ہو رہی ہے کہ حکومت اب تک ہماری باتوں پر توجہ نہیں دے رہی ہے اور نہ ہی انتظامیہ اس سلسلے میں لوگوں سے بات کرنے کی کوشش کررہی ہے جو کہ بہت افسوسناک ہے لیکن یادر رکھیں مظاہرین بھی ہمت ہارنے والوں میں سے نہیں ہیں، ہم تمام مظاہرین بھی پرعزم ہیں کہ جب تک حکومت اس کالے قانون کو واپس نہیں لے لیتی دھرنا ومظاہرہ جاری رہے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہمارامطالبہ ہے کہ اس کالے قانون کو ختم کیا جائے بہتر تو یہی ہوتا کہ حکومت ہی اس قانون کو ختم کر دیتی لیکن اگر حکومت نہیں کرنا چاہتی تو کوئی بات نہیں معزز سپریم کورٹ تو ضرور بالضرور اس کالے اور غیر آئینی قانون کو ختم کرےگا کیونکہ یہ قانون بھارت کی وحدت وسالمیت اور سیکولر ازم کے خلاف ہے ساتھ ہی بھارت کے آرٹیکل چودہ کے بھی منافی ہے جس میں تمام بھارتی شہریوں کو مساوات کے حقوق فراہم کئے گئے ہیں۔
غور طلب ہے کہ دہلی کے شاہین باغ کے بعد سبزی باغ نے اس کی پیروی کی اور ان دونوں جگہوں سے ترغیب لیتے ہوئے پورے ملک سمیت ریاست کے متعدد مقامات پر دھرنا و مظاہرے ابھی بھی جاری ہیں۔
مظفر پور کے ماڑی پور ، دربھنگہ کے قلعہ گھاٹ اور لال باغ، گیا کے شانتی باغ، پٹنہ کے پھلواری شریف ہارون نگر ، دیگھا سمیت ریاست کے مختلف مقامات پر دھرنا و مظاہرہ جاری ہے۔