ریاست بہار کے شہر دربھنگہ میں غیر معینہ مدت تک چلنے والا احتجاج تیسرے دن بھی جاری رہا۔
احتجاج میں کشیر تعداد میں خواتین اور مرد حضرات پہنچ رہے ہیں اور یہ نارا بلند کر رہے ہیں کہ جب تک مرکزی حکومت سیاہ قانون واپس نہیں لیتی ہے تب تک وہ لوگ اس احتجاج کو جاری رکھیں گے -
اس دھرنا اور احتجاج میں 24 گھنٹے خواتین اور مرد حضرات موجود رہتے ہیں ان احتجاجیوں کی تعداد لگاتار اضافہ ہوتا جارہا ہے۔
سی اے اے کے خلاف دربھنگہ میں غیر معینہ احتجاج جاری یہ لوگ مرکزی حکومت کو تانا شاہ بتاتے ہوئے سی اے اے اور این آر سی، این پی آر کے خلاف متحد ہو کر اس لڑائی کو انجام تک پہنچانے کی مضبوط کوشش کر رہے ہیں-
سی اے اے کے خلاف دربھنگہ میں غیر معینہ احتجاج جاری گذشتہ 20جنوری کو لگاتار چلنے والے احتجاج میں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے صابق طلباء یونین صدر مشکور احمد عشمانی بھی شامل ہوئے، جس سے اس دھرنے میں شامل دربھنگہ کے عوام کا جوش و خروش میں اور اضافہ ہو گیا -
سی اے اے کے خلاف دربھنگہ میں غیر معینہ احتجاج جاری انہوں نے دربھنگہ کے لال باغ اور قلع گھاٹ میں چل رہے دھرنا میں شامل لوگوں سے خطاب بھی کیا -
مشکور احمد عشمانی نے ای ٹی وی بھارت سے اپنی باتیں کہتے ہوئے کہا کہ انہوں نے کبھی نہیں دیکھا تھا کہ ملک کے وزیر اعظم بھی جھوٹ بول سکتے ہیں، ملک وزیر اعظم نے رام لیلا میدان میں کہا کہ این آر سی کی بات نہیں ہوئی مگر امیت شاہ نے پارلیمان میں کہا کہ این آر سی نافذ کیا جائے گا اور این پی آر اسی کا پہلا حصہ ہے -
انھوں نے کہا کہ وہیں ملک کے وزیر اعظم بھی اس احتجاج پر اب دو گھنٹے میں ایک گھنٹہ سی اے اے اور این آر سی کے متعلق بات کرتے ہیں تو سمجھئے کہ وہ آپ کے احتجاج سے ڈر گئے ہیں۔
اس موقع پر مشکور احمد نے ریاست بہار کے وزیر اعلیٰ پر بھی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہ پلٹو چاچا ہیں انہوں نے پہلے سی اے اے کی حمایت کی اور پھر کہا کہ این آر سی نافذ نہیں کریں گے۔
انھوں نے مزید کہا کہ بہار پہلی ریاست ہے جہاں این پی آر نافز کیا گیا ہے۔
احتجاج میں شامل ایک خاتون زیبا نے کہا کہ کہ سی اے اے اور این آر سی این پی آر سبھی ایک دوسرے سے منسلک قانون ہے یہ ملک کو بانٹنے والا قانون ہے اس خلاف ہم ہندو مسلم سبھی مل کر احتجاج کر رہے ہیں اور جب تک واپس نہیں لیا گیا یہ احتجاج جاری رہے گا۔
دربھنگہ کے ایک واڑڈ کے وارڈ کونسلر نفیس الحق رنکو نے بھی کہا کہ جب تک اس قانون کو واپس نہیں لیا جاتا دربھنگہ کی عوام اس احتجاج کو جاری رکھیں گے ۔