بہار کے گیا میں مشہور فکشن نگار پروفیسر حسین الحق کے اعزاز میں تہنیتی جلسے مختلف مقامات پر منعقد ہورہے ہیں۔
گذشتہ ماہ ہی ساہتیہ اکادمی ایوارڈ 2020 کے لیے پروفیسر حسین الحق کے نام کا اعلان ہوا تھا۔ اسی وجہ سے گیا میں مختلف جگہوں پر تقریب منعقد کی جارہی ہے۔
پروفیسر حسین الحق کا استقبال، مرزا غالب کالج میں تقریب اسی تعلق سے شہر گیا میں مرزا غالب کالج میں تہنیتی جلسہ ہوا جس کی صدارت شعبہ اردو مگدھ یونیورسٹی کے سابق ایچ او ڈی پروفیسر محفوظ الحسن نے کی۔
اس تقریب کے متعلق سکریٹری مرزا غالب کالج سید شبیع عارفین شمسی نے کہا کہ ساہتیہ اکادمی ایوارڈ جو پروفیسر حسین الحق کو ملا ہے دراصل شہر کے باشندوں نے اس اعزاز کو اپنا اعزاز سمجھا ہے۔
مرزا غالب کالج پروفیسر حسین الحق کے اعزاز میں تقریب منعقد کر کے فخر محسوس کر رہے ہیں۔
گیا کے لیے یہ بڑا اعزاز ہے۔ اس دوران پروفیسر حسین الحق نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ادبی دنیا میں ایک افسوسناک سلسلہ اب یہ چل پڑا ہے کہ علم و ادب کو پہلے پڑھا نہیں جاتا ہے۔
اس سے متعلق کوئی اڑتی خبریں سنی جاتی ہیں تب ادبی حلقہ بیدار ہوتا ہے، اور اسے پڑھنے کا ذوق بھی ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ان کی خواہش ہے اور مطالبہ بھی ہے کہ اردگرد والے بالخصوص اردو اساتذہ شعراء سماجیات اور فلسفہ کے اساتذہ لوگوں کے اندر ادب کا ذوق پیدا کریں۔
پروگرام کی صدارت کر رہے ہیڈ سابق صدر شعبہ اردو مگدھ یونیورسٹی پروفیسر محفوظ الحسن نے کہا کہ پروفیسر حسین الحق کو اس سے قبل بھی عظیم غالب ایوارڈ سے نوازا جا چکا ہے۔
تاہم اس وقت لوگوں نے توجہ نہیں دی۔ حسین الحق کی اس وقت پذیرائی ہونی چاہیے تھی۔ تاہم گیا والوں نے ان کے ساتھ انصاف نہیں کیا ہے۔
ان کا ماننا ہے کہ پروفیسر حسین الحق کو پہلے ہی یہ ایوارڈ ملنا چاہیے تھا۔