اسکولوں کو مکمل طور پر کھولنے کے مطالبات بڑھ گئے ہیں۔ اس کو لے کر ضلع گیا میں مختلف مقامات پر پرائیویٹ اسکولوں کی طرف سے احتجاج بھی کیا جا رہا ہے۔ اسکول مینجمنٹ کے مطابق ان کے حالات انتہائی خراب ہیں، چھوٹے اور متوسط اسکول بند ہو چکے ہیں۔
حکومت کے متعلقہ محکمہ کو اس کی فکر نہیں ہے کہ بچوں کی تعلیم ہوگی یا نہیں؟ اسکول منتظمہ کے ذمہ دران سمیت پرائیویٹ اسکولوں کے اساتذہ ذہنی دباؤ میں ہیں۔
اسکول منتظمہ کا کہنا ہے کہ سرکار کی سطح پر نجی اسکولوں کی رعایت پر کوئی پہل نہیں کی گئی ہے، جبکہ پرائیویٹ اسکول سرکار کے لئے روینو کا ایک اہم حصہ ہے۔ ادھر پرائیویٹ اسکولوں کی مالی تنگیوں کا سیدھا اثر ان اسکولوں میں پڑھانے والے اساتذہ اور ملازمین پر پڑا ہے۔
ضلع میں قریب 70 فیصد اساتذہ لاک ڈاون کے دوران سے بغیر تنخواہ کے ہیں۔ سینکڑوں اساتذہ کی نوکری ختم ہوچکی ہے اور وہ بے روزگار ہوچکے ہیں۔
اسکول منتظمہ کا کہنا ہے کہ اسکولوں کو جو معاشی نقصانات ہوئے ہیں اسکا اثر سبھی پر پڑے ہیں۔
سین سنس ورلڈ اسکول کے ڈائریکٹر و نجی اسکول تنظیم کے سرگرم رکن عمیر احمد خان نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اسکول منیجمیٹ آج کتنے دباؤ میں ہیں یہ وہی سمجھ سکتے ہیں، بینک لون سے لے کر اسکول اسٹاف کی تنخواہ تک کا بوجھ ان پر ہے۔
سارے اسکول بچوں کی فیس پر ہی منحصر رہتا ہے جو کہ جمع نہیں ہورہا ہے، پرائیویٹ اسکول بہتر تعلیم کا سب سے اہم ذریعہ ہے۔ اسکول نہیں رہیں گے تو ہزاروں افراد کا روزگار ختم ہو جائے گا اور بچوں کا مستقبل بھی خراب ہوگا۔