ایران میں منعقد ہونے والے پیرا اولمپک والی بال ایشیائی زونل چمپیئن شپ میں گیا کے دو معذور کھلاڑیوں کا انتخاب ہوا ہے، تاہم اس کامیابی کے سفر میں مفلسی اور حکومت کی بے توجہی نے رکاوٹیں پیدا کردی ہیں۔ دونوں معذور کھلاڑی اشرف علی اور راجیش اقتصادی طور پر کمزور ہیں، لیکن مرکزی اور ریاستی حکومت کے پاس ان کھلاڑیوں کے تعاون کے لیے کسی بھی طرح کے کوئی فنڈز نہیں ہیں۔
ان کھلاڑیوں نے جب اپنی معذوری کو طاقت بنایا تو اقتصادی معذوری نے ان کے خواب کو چکنا چور کردیا، ستم ظریفی تو یہ ہے کہ حکومت نے بھی آنکھیں بند کرلی ہیں۔
گیا: کامیابی کے سفر میں مفلسی بڑی رکاوٹ یہ معذور ہونہار کھلاڑی بیرونی سرزمین پر ترنگا لہرا کر اپنے ملک کا نام روشن کرنا چاہتے ہیں۔ لیکن غربت ان کے حوصلوں میں رکاوٹیں پیدا کررہی ہیں۔
ان دونوں معذور کھلاڑیوں کا تعلق ضلع گیا سے ہے جن میں ایک اشرف علی اسلام پور کٹاری ہل کا رہائشی ہے جب کہ دوسرا راجیش کمار گردوارہ روڈ گیا کا رہنے والا ہے۔ دونوں نیشنل چمپیئن شپ کھیل کر جیت چکے ہیں اور اسی کے بعد ان دونوں کا سلیکشن ایران کے لیے ہوا ہے۔
گزشتہ روز انہیں پیرالمپک فیڈریشن آف انڈیا کی جانب سے خط بھی موصول ہوا ہے، جس میں دونوں کو ایران جانے کی اطلاع کے ساتھ ساتھ اخراجات کی بھی تفصیل دی گئی ہے، یہ دونوں کھلاڑی مسلسل چمپیئن شپ میں حصہ لینے کے لئے بے تاب تھے اور دن و رات محنت کررہے تھے، لیکن اب دیکھنا یہ ہوگا کہ ان کی محنت کیا رنگ لاتی ہے۔
والی بال کے بہترین کھلاڑی اشرف علی جنہوں نے کئی چمپیئن شپس میں کامیابی حاصل کی ہے انہیں متعدد ایوارڈس سے بھی نوازا جاچکا ہے، اشرف علی اور راجیش ضلع میں دیگر دفاتر اور اداروں کے چکر کاٹ رہے ہیں تاہم حکومت اور اس کے افسران کا رویہ صرف زبانی حوصلہ افزائی تک محدود ہے۔
جیسے جیسے پیرا اولمپک کے دن قریب آرہے ہیں، ان دونوں کھلاڑیوں پر مایوسی کے بادل چھاتے نظر آرہے ہیں، ان کا خواب تھا کہ ایران اولمپک میں حصہ لیں، اپنی طاقت و حوصلے کا مظاہرہ کریں لیکن لگتا ہے کہ ایران کا سفر ان کے لیے ایک ایسا خواب ہوگا جس کی تعبیر ممکن نہیں ہے۔
اشرف علی کے ایران پیرا اولمپک چمپیئن شپ میں منتخب ہونے کے بعد اسلام گنج کٹاری محلے کے لوگ خوش ہیں، کہ ان کے محلے کے کھلاڑی چمپیئن شپ کے لیے چنے گئے ہیں، لیکن جب وہ حقیقت سے واقف ہوئے کہ پیسوں کی کمی کے باعث وہ ایران نہیں جاپائیں گے، تو وہ بھی مایوس ہوگئے ہیں۔
شہر گیا کے معروف آرتھو پیڈک سرجن و ایشین میڈیسن اسپورٹس کے سابق چیئرمین اور گیا اولمپکس سنگھ کے صدر ڈاکٹر فراست حسین نے کہا کہ مرکزی وریاستی حکومت ان معذور کھلاڑیوں کو نظر انداز کررہی ہے، جب کہ حقیقت یہ ہے کہ یہی وہ کھلاڑی ہیں جو عام کھلاڑیوں سے زیادہ ملک کا نام روشن کرتے اور دیش کے لیے تمغے جیت کر لاتے ہیں۔
مزید پڑھیں:Tokyo Paralympics: سُمیت انتِل نے جیتا گولڈ میڈل
فراست حسین قریب تیس برسوں سے معذور کھلاڑیوں کے ساتھ جڑے ہوئے ہیں اور ان کی ہر طرح سے مدد کرتے ہیں۔ اس سے قبل معذور کھلاڑی حامد حسین کی بھی مدد کرچکے ہیں۔ فراست حسین خود اسپورٹس ہیلتھ ایکسپرٹ کے طور پر کئی ملکوں میں بھارت کی نمائندگی کرچکے ہیں۔
واضح ہو کہ ایران جانے کے لیے اخراجات کچھ اس طرح ہیں جیسے 70 ہزار روپے کا ٹکٹ، 8500 کا ویزا چارج، 40 ہزار انٹری فیس، ٹرانسپورٹ اور کٹ چارج 20 ہزار روپے اور انتظامی اخراجات دس ہزار روپیے ہیں۔
آپ کو بتادیں کہ ان معذور کھلاڑیوں کو ایران جانے کے لیے ایک کھلاڑی پر ڈیڑھ لاکھ روپے کے خرچ کا تخمینہ ہے، لیکن ان دونوں کھلاڑیوں کے پاس اتنے پیسے نہیں ہیں جس سے کہ وہ وہاں کا سفر کرسکیں۔ ان دونوں نے تو محنت کرکے اس مقام کو تو پالیا لیکن مالی اعتبار سے کمزور ہونے کے باعث اپنے خواب کو شرمندۂ تعبیر نہ کرسکنے کا غم انہیں شاید پوری زندگی رہے گا۔