اردو

urdu

ETV Bharat / state

Former MP Anand Mohan Singh Release آنندموہن کی رہائی پر سیاسی بیان بازی نے شدت اختیار کرلیا - نتیش حکومت جیل قوانین میں تبدیلی

آنند موہن کی رہائی پر سوال کھڑے ہورہے ہیں کہ حکومت نے ان کی رہائی کے لیے جیل مینول میں تبدیلی کی ہے۔ اس حوالے سے اترپردیش کی سابق وزیر اعلیٰ اور بی ایس پی سپریمو مایاوتی نے آنند موہن کی رہائی کو دلت مخالف بتایا ہے۔ Former MP Anand Mohan Singh Release

Former MP Anand Mohan Singh Release
آنندموہن کی رہائی پر سیاسی بیان بازی نے شدت اختیار کرلیا

By

Published : Apr 25, 2023, 10:07 PM IST

گیا:بہار میں سابق ایم پی اور ڈی ایم قتل معاملے میں سزا یافتہ آنند موہن کی رہائی پر سیاسی بیان بازی بھی شروع ہوگئی ہے۔ آنند موہن کی رہائی سے پہلے نتیش کابینہ نے جیل مینول ' ایکٹ ' میں تبدیلی کردیا تھا اور اس کے بعدان کی رہائی کے لیے نوٹیفکیشن جاری کردیاگیا ہے۔ آنند موہن کی رہائی کے ساتھ 26 اور سزایافتہ قیدیوں کی رہائی ہوئی ہے جس میں 5مسلم سزا یافتہ قیدی ہیں جوگزشتہ 14برسوں یا اس سے زیادہ مدت سے جیل میں بند تھے۔ بہار حکومت نے رہائی کا جونوٹیفکشن جاری کیا ہے اس میں پہلے نمبر پر ارریہ جیل میں بند دستگیر خان ابن امانت خان عمر 74برس ہے۔ نوٹیفکیشن کے مطابق دستگیرخان کوجون 2006 کو سزاملی تھی ان کے علاوہ علاوالدین انصاری ابن رحمان انصاری عمر 42برس ' بھاگلپور جیل میں بند ' محمد حلیم انصاری ابن رحمان انصاری عمر 37برس ' بھاگلپور جیل ' اختر انصاری ابن محمد انصاری عمر 52برس ' اسپیشل جیل بھاگلپور ' محمدقطب الدین انصاری ابن رحمان انصاری عمر 36برس ' بھاگلپورجیل ' کو رہاکیا گیا ہے۔

پانچ مسلموں میں تین قیدی علاوالدین انصاری، حلیم انصاری اور قطب الدین انصاری حقیقی بھائی ہیں۔ حالانکہ ان کے علاوہ 8قیدیوں کا تعلق یادو برادری سے ہے جنہیں رہا کیا گیا ہے۔ ان میں سب سے زیادہ آنند موہن کی رہائی پر سوال اٹھ رہے ہیں۔ اس حوالے سے اترپردیش کی سابق وزیر اعلیٰ مایاوتی نے بھی آنند موہن کی رہائی کی مخالفت کی ہے اور انہوں نے ٹوئٹ کرکےکہاہے کہ دلت افسر کے قاتل کو رہائی کے لیے قانون میں تبدیلی کردی گئی ہے بہار حکومت کو اس پر غور کرنا چاہیے، جب کہ بہار کے سابق ڈپٹی سی ایم اور بی جے پی رہنما سشیل کمار مودی نے بھی سوال کھڑا کیے ہیں اور کہاکہ جس نتیش کمار نے سرکاری اہلکاروں کے قتل کے ملزم کو عمر قید کی سزا کو ہمیشہ کے لیے عمر قید قرار دیا تھا اسکو تبدیل کردیا گیا ہے تاکہ بدمعاشوں کے ذریعے 2024کے الیکشن میں فائدہ اٹھایا جاسکے'۔

وہیں آنند موہن نے سیاسی بیانات پر تنقید کی ہے، اور انہوں نے گجرات فساد اور بلقیس بانو کیس کے عمر قید کے سزا یافتہ قیدیوں کی رہائی پر سوال کھڑا کردیا اور کہاکہ وہاں گجرات میں نتیش کمار اور لالو پرساد کی حکومت تو نہیں ہے؟ تو پھر انہیں کیوں رہا کیا گیا ؟ آنجہانی راجیو گاندھی کے قاتلوں کی سزا کیوں معاف کی گئی؟ انہوں نے کہاکہ ان کی رہائی حکومت کی وجہ سے نہیں بلکہ عدالت عظمیٰ کے فیصلے کے مطابق ہوئی ہے، ہاں یہ ضرور ہے کہ انہوں نے ذاتی طور بہار حکومت اور وزیر اعلیٰ نتیش کمار کا اپنی رہائی کے لیے شکریہ ادا کیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ مودی جی نے بھی کہا تھا کہ اب آنند موہن کی رہائی ہونی چاہیے، رہی بات مایاوتی جی کی تو وہ انہیں جانتے ہیں؟

کیا تھا معاملہ:سنہ 1994میں پانچ دسمبر کو گوپال گنج کے ڈی ایم جی کرشنیا کو مشتعل ہجوم نے قتل کردیا تھا اور اس کا الزام آنند موہن سمیت کئی پر لگے تھے۔ پٹنہ کی ایک نچلی عدالت نے سابق ایم پی آنندموہن اور سابق وزیر اخلاق احمد اور ارون کمار کو موت کی سزا سنائی تھی۔ بعد میں ہائی کورٹ نے سزا کو عمر قید میں تبدیل کردیا تھا۔ اس کیس میں آنند موہن کی بیوی لولی آنند، مننا شکلا ششی شیکھر اور ہریندر کمار کو عمرقید کی سزا سنائی گئی تھی، لیکن سنہ 2012 میں انہیں ثبوت فراہم نہ ہونے کی وجہ سے رہا کردیا گیا۔ تھا آنند موہن اپنے فیصلے خلاف سپریم کورٹ بھی گئے تھے، لیکن سپریم کورٹ نے ہائی کورٹ کے فیصلہ کو برقرار رکھا تھا اب جب آنند موہن کی رہائی ہوچکی ہے تو اس پر سوال کھڑے ہونے لگے ہیں۔

مزید پڑھیں:

ABOUT THE AUTHOR

...view details