اس بارے میں دریافت کرنے پر پولس افسر انجم ہدی خان نے کہا کہ عام طور پر لوگ سڑک کنارے ان جیسے لوگوں سےخریداری کرنے سے گریز کرتے ہیں، لیکن لوگوں کو یہ بات سمجھنے ک ضرورت ہےکہ ان جیسوں سے سامان خریدنے سے آپ کی ضرورت بھی پوری ہوتی ہے اور ان کی مدد بھی ہوتی ہے۔
یہ بزرگ عورت سالوں سے ایس ایس پی دفتر کے سامنے لہسن فروخت کر رہی ہے۔ بڑھاپے کا کوئی سہارا نہیں ہے۔
ایک بیٹی ہے جو دلی میں رہتی ہے اور لاک ڈاؤن کے باعث وہیں پھنسی ہوئی ہے، جب کہ شوہر بہت پہلے انتقال کر چکے ہیں لہذا یہ لہسن اور سبزی وغیرہ فروخت کر اپنا گزر بسر کرتی ہے۔
پولس اہلکار ہو یا پھر معاشرے کا اکثرو بیشتر فرد اس جیسی بزرگ کو بھیک مانگتا دیکھ ان پر ترس تو کھاتا ہے اور بھیک بھی دیتا ہے۔
لیکن پاروتی دیوی جیسی سبزی فروشوں سے سبزی یا دیگر اشیاء خریدنا اپنی شان کے خلاف سمجھتا ہے، لیکن پولس کے ان اعلی افسران نے ثابت کر دیا کہ سوچ بدلنے کی ضرورت ہے اور اگر سبھی پولس اہلکار یا معاشرے کے لوگوں کی ایسی سوچ بن جائے تو شاید غربت مرض کا خاتمہ ممکن ہے۔