ریاست بہار کے ضلع گوپال گنج کے 'زہریلی شراب معاملے' میں پولیس ہیڈ کوارٹر نے بڑی کارروائی کی ہے۔
موصولہ اطلاع کے مطابق 'پولیس نے 21 پولیس اہلکار کو ملازمت سے برخاست کردیا۔ جن پولیس اہلکاروں کے خلاف کارروائی کی گئی ہے ان میں 3 داروغہ، 5 جمدار اور 13 سپاہی شامل ہیں۔
دراصل سنہ 2016 میں گوپال گنج ضلع کے کھجوربانی میں زہریلی شراب پینے سے 18 افراد کی موت ہوگئی تھی۔ بہار میں شراب بندی کے بعد کا یہ پہلا معاملہ تھا۔
واقعے کے بعد نتیش حکومت نے اس معاملے کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے ٹاؤن تھانہ ایریا کے تمام پولیس افسران اور جوانوں کے خلاف کارروائی کی تھی۔
جمعہ کے روز پولیس ہیڈ کوارٹر نے اس معاملے میں قصوروار پائے جانے والے 21 پولیس اہلکاروں کو برخاست کر دیا۔
نتیش کمار نے اپریل 2016 کو بہار میں شراب پر مکمل پابندی عائد کردی تھی۔ نتیش کمار کے اس فیصلے کے بعد بہار میں اس معاملے پر سیاست شروع ہو گئی تھی۔ گوپال گنج کے کھجوربانی میں زہریلی شراب سے موت کے بعد نتیش حکومت کے ممنوعہ فیصلے کو ڈکٹیٹر شیپ سے جوڑ کر دیکھا جا رہا تھا۔
اس معاملے کے بعد پولیس کے اعلی افسران نے چھاپہ مار کر بھاری مقدار میں کچی شراب بھی برآمد کی تھی۔ اس کے لئے ٹاؤن اسٹیشن کو قصوروار پایا گیا تھا۔ جس کے بعد گوپال گنج پولیس کے کپتان نے تھانے میں تعینات تمام اہلکاروں کو معطل کردیا تھا۔
واضح رہے کہ 'وزیر اعلی نتیش کمار نے اس معاملے میں کہا تھا کہ اگر تحقیقات کے بعد یہ ثابت ہوجاتا ہے کہ گوپال گنج میں زہریلی شراب کے استعمال کی وجہ سے لوگوں کی موت ہوئی ہے تو تمام ذمہ داروں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔'