ریاست بہار کے گیا ضلع کے بیلاگنج تھانہ حلقہ میں واقع پپرا ڈیہاگاوں میں گزشتہ روز پیش آئے ہجومی تشدد معاملے پر سی پی آئی مالے کی ایک ٹیم نے گاوں کا دورہ کیا ہے ، مالے کی ٹیم نے اس حوالے سے مقامی لوگوں کے ساتھ متوفی بابر کی والدہ اور اسکے بھائی اور زخمیوں کے رشتہ داروں سے ملاقات کر کے بات چیت کی ہے ، ٹیم کی قیادت سی پی آئی کے ضلع سکریٹری نرنجن کمار اور پارٹی کے ریاستی کمیٹی کے رکن طارق انور کر رہے تھے۔ اس موقع پرانکے ساتھ موندریکا رام، محمد شیر جہاں، ممتاز عالم اور محمد نور عالم تھے ٹیم کے ارکان نے گاؤں والوں سے ملاقات کی اور پورے واقعہ کے بارے میں معلومات اکٹھا کی۔
Mob Lynching in Gaya ہجومی تشدد کے ملزمان کو بچانے میں لگی ہے پولیس ،سی پی آئی - سی پی آئی کا پولیس پر الزام
گیا میں ہجومی تشدد معاملے پر سی پی آئی مالے نے پولیس کے بیان پر سوالیہ نشان لگایا ہے، ٹیم نے کہا کہ گھریلو لڑائی معاملے کے ملزموں کو پولیس پیشہ ورمجرم بتارہی ہے۔
سی پی آئی مالے ٹیم نے بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ ایک جانچ ٹیم آج گاوں گئی تھی جو گزشتہ 22 فروری کی رات کے ہجومی تشدد معاملے پر تحقیقات کیا ہے ، اس میں پایا گیا ہے کہ یہ ہجومی تشدد معاملہ ہے۔محمدبابر،محمدرکن الدین، محمدساجد ذاتی کام کے لیے اپنی اسکارپیو گاڑی سے نکلے تھے۔ یہ اپنے گھروں میںیہ کہ کر گئے تھے کہ رات کو واپس آجائیں گے تاہم صبح میں یہ زخمی حالت میں ملے۔ ٹیم میں شامل رہنماؤں نے کہاکہ یہ واقعہ مکمل طور پر ہجومی تشدد کا نتیجہ ہے۔ چونکہ کچھ مہینوں سے گردونواح میں چوری کی وارداتیں ہو رہی ہیں اور مقامی لوگوں نے بغیر کسی معاملے کو سمجھے ان لوگوں پر حملہ کر کے انہیں بے دردی سے پیٹا جو کہ انتہائی تشویشناک بات ہے۔ دوسری جانب گاڑی سے گولی چاقو اور بم کی برآمدگی کا بھی ذکر پولیس نے کیا ہے جوکہ مکمل طورپر اسپانسرڈ معاملہ محسوس ہوتا ہے۔ ضلع سکریٹری نرنجن کمار نے کہا کہ سچائی یہ ہے کہ تینوں نوجوان پیشہ ور مجرم نہیں ہیں ، محمد بابر گاؤں کے ہی وارڈ نمبر 9 کے نل جل منصوبہ کے تحت پانی کا آپریٹر ہے اور بہت مہذب نوجوان تھا
پولیس کے بیان پر ہے ناراضگی
سی پی آئی مالے کی ٹیم نے ضلع پولیس کے بیان پر ناراضگی ظاہر کی ہے خاص طور پر پولیس کے ذریعے ان نوجوانوں کو واقعہ کے فوری بعد انہیں پیشہ ور مجرم بتائے جانے پر ناراضگی ظاہر کی ہے ، اس معاملے پر نرنجن کمار اور طارق انور نے کہاکہ نوجوانوں کے بارے میں پولیس ان کی مجرمانہ تاریخ بتا کر اور تھانہ میں درج مقدمے کا حوالہ دے کر انہیں مجرم قرار دے رہی ہے، دراصل یہ سارا معاملہ زمین کے تنازع سے جڑا ہوا ہے۔ دونوں زخمی نوجوان بریانی کا ہوٹل چلاتے ہیں۔جومقدمے ہے وہ گاوں کے ہی رشتے داروں سے جاری تنازعات سے جڑے مقدمے درج ہیں ، ان پر آخری مقدمہ سنہ 2017میں درج ہوا تھا ۔مالے کی تحقیقاتی ٹیم نے گیا پولیس سے پورے معاملے کی گہرائی سے تحقیقات کرکے مجرموں کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا ہے، تاکہ متاثرین کو انصاف مل سکے،ساتھ ہی رہنماوں نے متوفی بابر کے لواحقین کو 20 لاکھ معاوضہ اور ریاستی حکومت سے ایک رکن کو سرکاری ملازمت دینے کا مطالبہ کیا ہے۔ زخمیوں کے لیے مناسب معاوضہ اور بہتر علاج کا بھی مطالبہ کیا ہے۔
مزید پڑھیں:Mob Lynching in Gaya ہجومی تشدد معاملے میں سترہ افراد نامزد، ایک بھی گرفتاری نہیں