بیلاگنج ایک مسلم اکثریتی علاقہ ہے، اور یہاں کی عوام جنتا دل (یونائٹیڈ) سے یہ مطالبہ کر رہی ہےکہ وہ یہاں سے ملسم نمائندے کو امیدوار بنائے۔
جے ڈی یو کے زمینی سطح سے جڑے رہنماء و کارکنان کہتے ہیں کہ وہ ہر اس آواز کی حمایت کرتے ہیں جس سے ملت کی سیاسی بقا منسلک ہے۔
مگدھ میں مسلمانوں کی طرف سے اقتدار میں حصے داری کی آواز تاخیر سے اٹھائی گئی تاہم یہ خوش آئند قدم ہے ۔
مسلمان صرف ووٹ دینے کے لئے نہیں ہیں۔ ان کے نمائندے اسمبلی تک آبادی کے تناسب سے پہنچیں۔
بیلاگنج سے جے ڈی یو کے ممکنہ امیدوار ٹکاری کے رکن اسمبلی و جے ڈی یو یوتھ کے ریاستی صدر ابھے کوشواہا ہیں۔
سنہ 2015 سے پہلے دومرتبہ جے ڈی یو نے مسلم نمائندگی کے طورپر امجد حسین کو ٹکٹ دی تھی۔
امجد حسین دونوں مرتبہ پانچ ہزار ووٹ سے کم فاصلے سے آرجے ڈی کے سریندریادو سے ہارے ہیں ۔
تاہم 2015 کی طرح ہی سنہ 2020 کے اسمبلی کے انتخاب میں بیلاگنج سے مسلم امیدوار کو نذرانداز کئے جانے پر عام ووٹرز سمیت جے ڈی یو مسلم رہنماء وکارکن بھی مایوس ہیں۔
جے ڈی یو رہنماء وکارکن مسلسل عام ووٹرز کے ساتھ میٹنگیں کرکے لائحہ عمل تیار کررہے ہیں تاکہ ٹکٹ نہیں ملنے کی صورت پر وہ متبادل راستہ اختیار کرسکیں۔