ریاست بہار کے ضلع گیا کا سب سے بڑا سرکاری ہسپتال انوگرہ نارائن ہسپتال میں مریضوں کے علاج کے انتظامات انتہائی خراب ہیں۔ انتظامات پر اکثر سوال کھڑے ہوتے ہیں اور یہاں مریضوں کے ساتھ بے توجہی کا مسئلہ خبروں کی زینت بنتی ہیں باوجود کہ انتظامات میں خاص طور پر علاج و معالجہ میں بہتری نہیں ہوتی ہے۔
ہسپتال کے وارڈوں میں گندگی ایسی کہ مانو نگر میونسپل کارپوریشن کا کوڑا دان ہے، یہاں ان مریضوں کا کوئی پرسان حال نہیں ہے جو لاوارث حالات میں یہاں زیرِ علاج ہوتے ہیں۔
وقت پر کھانے پینے کی اشیاء دینے کی بات تو دور ہے یہاں ایسے مریض کا علاج بھی نہیں ہوتا ہے، مریض بیماری کی وجہ سے پیدا ہوئی بے چینی اور درد کے ساتھ بھوک و پیاس کی شدت سے تڑپتے رہتے ہیں، لیکن اسپتال کے اسٹاف مریض کے بیڈ تک جھانکی مارنے تک نہیں پہنچتے ہیں۔
ہسپتال منتظمہ سے سوالات کیے جائیں تو وہ اپنا دامن چھوڑا لیتے ہیں۔ محکمہ صحت سے لیکر ضلع انتظامیہ اور حکومت ان سب باتوں کو جانتے ہوئے بھی لاعلمی کا اظہار کردیتی ہے۔
تازہ معاملہ انوگرہ نارائن ہسپتال کے 'چرم سرجری' وارڈ سے جڑا ہوا ہے، جہاں کئی دنوں سے ایک لاوارث ضعیفہ بغیر علاج اور سہولت کے پڑی ہوئی ہے۔ خاتون خود کو پٹنہ کی رہنے والی بتاتی ہے، مریضہ بیڈ کے نیچے رات دن پڑی رہتی ہے، اسے اتنی بھی جسمانی قوت نہیں ہے کہ وہ بیڈ پر خود سے بیٹھ جائے۔
ان کے پاس غلاظتوں کا انبار ہے، جس سے محسوس ہوتا ہے کہ اس کے آس پاس کی صفائی کئی دنوں سے نہیں ہوئی ہے۔ ضعیفہ دردِ سے تڑپتی نظر آئی۔ مریضہ کی حالات زار پر ترس کھاتے ہوئے سماجی کارکن فیاض خان اور نسیم فاطمہ اپنی ٹیم کے ساتھ پہنچ کر اس کی صفائی اور کھانے کاانتظامات کرتے ہیں۔