آئین تحفظ کمیٹی کی جانب سے ایک پر امن پروگرام کا انعقاد کیا گیا۔ جس میں جن ادھیکار پارٹی کے صدر پپو یادو اور کانگریس کی سابق رکن پارلیمان رنجیت رنجن مہمان خصوصی کے طور پر شرکت کی۔
بہادرگنج رسل ہائی اسکول فٹ بال گراونڈ میں منعقد پروگرام کی صدارت سیاسی رہنما پروفیسر مصور عالم نے کی۔
جس میں بہادر گنج سمیت دیگر علاقوں سے بھی ایک بڑی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی۔
حالانکہ پپو یادو اور رنجیت رنجن کے علاوہ کنہیا کمار کی بھی آنے کی خبر تھی لیکن وہ نہیں آ سکے۔
صحافیوں سے بات کرتے ہوئے رنجیت رنجن نے ملک کی موجودہ حکومت پر نکتہ چینی کی۔
حکومت کا اصل مقصد لوگوں کو گمراہ کرنا ہے انہوں نے کہا کہ دراصل حکومت اپنی ناکامی چھپانے اور سیاسی قد برقرار رکھنے کے لیے عوام کو ان قوانین کے ذریعے اصل مدعوں سے بھٹکا رہی ہے۔
این آر سی کے تعلق سے انہوں نے کہا کہ پورے ملک میں این آر سی نافذ کرنے سے پہلے حکومت یہ بتائے کہ وہ آسام کے ان لوگوں کے ساتھ کیا کریں گی جو این آر سی سے باہر ہے؟ ملک مالی بحران سے گزر رہا ہے ایسی حالت میں پورے ملک میں قومی شہریت رجسٹر نافذ کرنے کے لیے حکومت پیسے کہاں سے لائے گی۔
رنجیت رنجن نے مزید کہا کہ ملک کی موجودہ حکومت کو پہلے چاہیئے کہ وہ نوجوانوں کو روزگار دیں، مہنگائی پر کنٹرول کریں، خواتین کی حفاظت کے پختہ انتظامات کیے جائیں۔ آخر بنگلہ دیش، پاکستان اور افغانستان کے ہی ٹرائیولس کیوں، تمل پنڈتوں، نیپال اور بھوٹان کو ٹرائیولس کیوں نہیں۔
وہیں پپو یادو نے مودی حکومت کے علاوہ اترپردیش ، بہار حکومت اور پولیس پر الزامات عائد کیے۔