ریاست بہار کے مگدھ کمشنری کے اضلاع میں حکومتی سطح پر خشک زدہ علاقوں کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔
مگدھ کمشنری آفس کانفرنس ہال میں خشک سالی سے نمٹنے کے لیے، اور متاثرہ کسانوں کو مختلف امدادی اسکیموں کے تحت فائدہ پہچانے کے لئے کمشنری سطحی پر میٹنگ ہوئی۔
اس میں محکمہ پی ایچ ای ڈی کے ریاستی سکریٹری جتیندرشریواستو، کمشنرپنکج کمارپال سمیت پانچوں اضلاع کے ممبراسمبلی، ممبرآف پارلیمنٹ، ڈسٹرک مجسٹریٹ وغیرہ شریک ہوئے۔
میٹنگ میں مگدھ ڈویژن کے جوائنٹ ڈائریکٹر زراعت نے پاورپوائنٹ پرزنٹیشن کے ذریعہ خریف فصل سے متعلق باتیں بتا ئیں، جس میں خاص طور پر دھان کی روپنی اور بارش کی حالت کے متعلق تفصیلی جانکاری دی۔
انہوں نےبتایا کہ ضلع گیا میں 49 فیصد، ارول میں 86 فیصد اورنگ آباد، جہان آباد میں 76 فیصد، اور نوادہ میں 35 فیصد ہی دھان کی روپنی ہوئی ہے، کل ملا کر پورے ڈویژن میں 60 فیصد ہی دھان کی روپنی ہوئی ہے۔
گیا ضلع کے آمس، اور نوادہ ضلع کی دو پنچایتوں میں دھان کی روپنی صفر ہے۔
جوائنٹ ڈائریکٹر کے ذریعہ بتایا گیا کہ ارہر، ارد، کرتھی، اور توری کے بیجوں کی مانگ متبادل کاشتکاری کے لئے حکومت سے کی گئی ہے، جو 25 اگست تک موصول ہونے کے امکانات ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ ڈیزل گرانٹ کے لئے آن لائن درخواست لی جا رہی ہے۔ تین مرتبہ آبپاشی کیلئے 60 روپے فی لیٹر ڈیزل سبسڈی مہیا کی جارہی ہے۔
اس کے علاوہ، زرعی ان پٹ اور فصل امدادی اسکیم کے تحت ، کسانوں کو مدد فراہم کرانے کے لئے ان کی ایک فہرست بنانے کے لئے بھی کارروائی جاری ہے۔
جائزہ کے دوران بتایا گیا کہ ضلع میں قریب 43 ہزار ایکٹر میں فصل نہیں لگ پائی ہے، یہاں آبپاشی کے لئے ٹھوس انتظامات نہیں تھے، اسکے علاوہ نوادہ ضلع میں 51 ہزار ہیکڑ میں دھان کی فصل نہیں ہوپائی ہے۔
خشک سالی سے نمٹنے کے لیے کمشنری سطح پر میٹنگ پی ایچ ای ڈی کے سکریٹری جتیندر شریواستو نے توری اور رائی کو متبادل فصل کے طور پر کاشتکاری کرنے کی تجویز پیش کی۔
انہوں نے کہا کہ ارہر، مکئی سے زیادہ فائدہ مند توری کی کھیتی ہوگی،اور یہ قلیل وقت میں تیار ہوجاتی ہےاور کاشتکار راوی کی فصل بھی لگاپائیں گے۔
کمشنر نےاس کے لئے متاثرہ پنچایتوں میں کسان چوپال کو منظم کرکے کسانوں کے درمیان متبادل کاشتکاری کرنے کے لئے بیداری مہم چلانے کے لئے ضلع زراعت افسر کوہدایت دی ہے۔