سیمانچل کے علاقہ میں تیسرے مرحلہ میں ووٹنگ کو لیکر ریاستی سطح کے لیڈران کا اب کشن گنج کی جانب کوچ کرنے کا سلسلہ شروع ہوچکا ہے۔ کشن گنج ضلع میں عظیم اتحاد، این ڈی اے اور ایم آئی ایم کے درمیان سہ رخی مقابلہ دیکھا جارہا ہے۔
'سی اے اے کو لیکر مخالفین اقلیتوں کے درمیان بھرم پھیلارہے ہیں' جے ڈی یو رہنما و ایم ایل سی خالد انور کشن گنج پہنچے اور جدیو کشن گنج پارٹی دفتر میں ایک پریس کانفرنس کو خطاب کیا۔ اس پریس کانفرنس میں ایم ایل سی خالد انور کے علاوہ جدیو کے ضلعی صدر پروفیسر بلند اختر ہاشمی،کوچا دھامن اسمبلی حلقہ سے جدیو کے امیدو ار مجاہد عالم و دیگر متعدد لیڈران موجود تھے۔
پریس کانفرنس کو خطاب کرتے ہوئے ایم ایل سی خالد انور نے کہا کہ جب سے بہار میں نتیش کمار کی سرکار قائم ہوئی ہے بہار میں متعدد روزگار کے مواقع فراہم ہوئے ہیں۔
انہوں نے پریس کا نفرنس میں آرجے ڈی لیڈر و بہار کے سابق نائب وزیر اعلیٰ تیجسوی یادوں کا نام لیے بغیر کہا کہ دس لاکھ نوجوانوں کو نوکری دینے کا وعدہ کرنے والاشخص اپنے خاندان کے افرادکو روزگار فراہم کرنے کیلئے فکرم مند ہے کیونکہ ان کے خاندان کے افراد گزشتہ 15 سالوں سے بے روزگار ہیں۔ یہ صرف ایک انتخابی وعدہ ہے، پہلے یہ تو بتائیں کہ دس لاکھ روزگار یہ کہاں سے فراہم کریں گے۔
واضح رہے کہ ریاست میں اسمبلی انتخاب کے اعلان کے بعد بہار کے سابق نائب وزیر اعلیٰ و آرجے ڈی رہنما تیجسوی یادو نے بہار میں عظیم اتحاد کی حکومت قائم ہونے پر بہار میں 10 لاکھ نوجوانوں کو روزگار دینے کا وعدہ کیا ہے۔
سی اے اے کے مسئلہ کو لیکر خالد انور نے پارلیمنٹ میں جدیو کی جانب سے حمایت کی بات کو اقرار کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں پناہ گزیں جو برسوں سے اس ملک میں اپنی زندگی گزار رہے ہیں انہیں شہریت دینے کی بات کہی گئی ہے جس سے کسی کو بھی اعتراض نہیں ہے اور کئی سیاسی جماعت سی اے اے کو لیکر اقلیتوں کو گمراہ کرنے کا کام کریں گی، نتیش کمار اس مسئلہ پر فرنٹ میں کھڑے ہیں۔
وہیں این آر سی کے سوال پر پریس کانفرنس میں موجود کوچا دھامن سے جدیو امیدوار مجاہد عالم نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ این آر سی کے نام پر ہمارے مخالفین عوام کے درمیان بھرم پھیلا رہے ہیں، این آر سی صرف آسام کے لئے ہے، جہاں تک بہار میں این آر سی کی بات ہے تو اس کو لیکر بہار میں ایک بھرم پھیلا یا جا رہا ہے۔
جبکہ اس مسئلہ کو لیکر وزیر اعلیٰ نتیش کمار سے متعدد مرتبہ ملاقات کی گئی اور پھر امیر شریعت مولانا ولی رحمانی کی صدرات میں این آر سی کے مسئلہ کولیکر 13 سماجی تنظیموں کے سربراہوں کے ساتھ وزیر اعلیٰ نتیش کمار کے رہائش گاہ پر ایک میٹنگ منعقد ہوئی تھی جس میں پانچ مطالبات رکھے گئے تھے اور وزیر اعلیٰ نتیش کمار نے ان پانچو ں مطالبات کو منظور کرتے ہوئے 25 فروری 2020 کو اتفاق رائے کے ساتھ اسمبلی ہاؤس میں قرار داد منظور کیا ہے، لہذا بہار میں این آر سی نہیں نافذ ہوگا۔ لیکن کچھ سیاسی جماعتیں اپنے ووٹ کیلئے اقلیتی طبقہ کے درمیان افواہ پھیلارہی ہیں۔ جبکہ سی اے اے کو لیکر مجاہد عالم نے صاف طور پر کہا کہ ملک کے دونوں ایوانوں کے ذریعہ یہ ایک قانون بن چکا ہے جس کا علم عوام کو ہے۔
واضح رہے کہ بہار اسمبلی انتخاب کل تین مرحلہ میں ہونے جارہا ہے، پہلے مرحلہ میں 71سیٹوں پر 28 اکتوبر کو ہوگا جبکہ دوسرے مرحلہ میں 91 سیٹوں پر 3 نومبر کو ووٹنگ ہوگی اور تیسرے مرحلے میں 78 سیٹوں کیلئے 7 نومبر کو ووٹنگ ہوگی۔ اور 10 نومبر کو نتائج کا اعلان ہوگا۔