پٹنہ: بہار کے ادارلحکومت پٹنہ میں سمینار معروف مزاح نگار اور محقق و ادیب پروفیسر ظفر کمالی کو ساہتیہ اکادمی انعام براے ادبِ اطفال ملنے کے اعزاز میں منعقد کیا گیا تھا۔One day Seminar National On Zafar Kamali In Patna In Bihar اس موقع پر عامر سبحانی نے کہا کہ ظفر کمالی کی نفاست، صلاحیت اور قابلیت سے میں بہت متاثر رہا ہوں۔ وہ ادبی میدان میں بڑے بڑے معرکے سر کرتے رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ظفر کمالی کو کئی جہتوں سے ادبی ایوارڈ مل سکتا تھا مگر ناقدری کے اس دور میں ادبِ اطفال کے حوالے سے بھی انھیں انعام دیا جانا خوشی کا باعث ہے۔ انھوں نے چالیس پینتالیس برس پہلے اپنے اسکول کے زمانے کو یاد کرتے ہوئے بتایا کہ وہ اُن کے ہم درس تھے۔ اس دور میں بھی ظفر کمالی کی اردو ، فارسی اور مذہبیات کا علم قابلِ رشک تھا۔ ظفر کمالی نے اپنے اُس علم اور ذوق پراپنی محنت و مشقت سے اضافہ ہی کیا۔وہ جہاں بھی رہے مطالعہ اور تصنیف و تالیف کی بنیادوں پر خود کو مزید مُستحکم کرتے رہے۔
عامر سبحانی نے یہ بھی بتایا کہ اسکول سے نکلنے کے بعد پھر ہم عظیم آباد میں ایک دوسرے سے ٹکرائے ۔ الگ الگ مضمون میں ہم نے اپنی تعلیم جاری رکھی۔ تھوڑے تھوڑے وقفے سے جب بھی ظفر کمالی کی کوئی کتاب شایع ہوتی تو وہ میرے مطالعے کے لیے ضروربھیج دیتے ۔ شاعری ، ظرافت ، تنقیدو تحقیق، بچّوں کا ادب اور ظریفانہ کاوشیں؛ ظفر کمالی نے بڑی محنت و مشقّت کے بعد ادبی دنیا میں پہچان قایم کی۔ آج وہ ہماری زبان کے مشہور اور قابلِ ذکر لکھنے والوں میں ہیں۔ مَیں انھیں ساہتیہ اکادمی براے ادبِ اطفال کے ایوارڈ کے لیے خاص طور پر مبارک با د دیتا ہوں اور بزمِ صدف انٹرنیشنل کو ان کے اعتراف کے لیے شایانِ شان جشن کرنے کے لئے بالخصوص تہنیت پیش کرتا ہوں۔
ابتدائی اجلاس میں مہمانِ خصوصی کی حیثیت سے روزنامہ قومی تنظیم کے چیف ایڈیٹر اشرف فرید نے کہا کہ ظفر کمالی کی شخصیت کثیر الجہات ہے اور وہ شاعری اور نثر کی متعدّد اصناف میں ایک ساتھ اپنی خدمات پیش کرتے ہوئے ان کامیابیوں تک پہنچے ہیں۔