پٹنہ : بہار میں اردو دوسری زبان کی حیثیت رکھتی ہے، وزیر اعلیٰ نتیش کمار بھی مختلف مواقع پر اردو کے فروغ کی بات کرتے رہے ہیں،مگر جب خود ان کی پارٹی میں موجود اقلیت شعبہ سے تعلق رکھنے والے رہنما کھلے عام اردو کے ساتھ ناانصافی کرے تو جوابدہی کس پر بنتی ہے۔
The name of the minority department is wrongly entere
پٹنہ میں واقع جدیو کے ریاستی دفتر کے صدر دروازہ پر جدیو اقلیتی سیل کے ریاستی صدر سلیم پرویز کے ذریعہ اقلیتی کمیٹی تشکیل کئے جانے پررہنماؤں نے مبارکباد پیش کی ہے، مگر غور کرنے والی بات یہ ہے کہ بینر پر الپسنکھیک کا اردو ترجمہ بھی الپسنکھیک ہی کیا گیا ہے، وہ بھی بھونڈی غلطی کے ساتھ، اردو میں الپسنکھیک بھی صحیح طریقے سے نہیں لکھا گیا ہے.
حالانکہ ریاستی دفتر میں پورے بہار سے روزانہ پارٹی کے کئی مسلم لیڈران و کارکنان دفتر آتے ہیں مگر کسی کی نگاہ اس جانب نہیں گئی، جبکہ پارٹی میں کئی ایسے لیڈران موجود ہیں جو اردو کے جانکار ہیں اور انہیں اچھی اردو آتی ہے، تو پھر ایسے بینر شائع ہونے سے پہلے ان لیڈروں کے پاس سے یہ بینر کیوں نہیں گزرتے؟ تاکہ کھلے عام اردو کا مذاق نہ بنے اور اردو داں کو شرمندگی محسوس نہ ہو۔
مزید پڑھیں:پٹنہ: اردو زبان کی ترقی کے لئے کام کرنے کی ضرورت
ادھر جدیو اقلیتی سیل کے ریاستی سکریٹری حافظ ابو شہمہ نے افسوس ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ہندی الفاظ کا ترجمہ اردو الفاظ میں ہی ہونا چاہیے تھا، اس سے متعلق میں بینر بنانے والوں سے رابطہ کر اس جانب توجہ دلاؤں گا تاکہ تصحیح ہو کر صحیح الفاظ کے ساتھ بینر لگ جائے. حالانکہ انہوں یہ بھی کہا کہ اردو ترجمہ غلط ہو سکتا ہے مگر لگانے والوں کی نیت صحیح ہے تبھی اردو میں بھی لکھا گیا ہے۔