ریاست بہار میں اقلیتوں کی فلاح بہبود کے نام پر حکومت کی جانب سے درجنوں اسکیمز چلائے جارہے ہیں، جس میں سب سے اہم منصوبہ وزیر اعلیٰ اقلیتی قرض اسکیم ہے۔ اس اسکیم کے تحت بے روزگار اقلیتی نوجوانوں کو روزگار قائم کرنے کے لئے ایک لاکھ سے پانچ لاکھ روپے، پانچ فیصدی شرح سود پر قرض دیا جاتا ہے ۔
بہار حکومت اس اسکیم کے تحت اقلیتی نوجوانوں کو خود کفیل بنانے کا دعویٰ کرتی ہیں۔ لیکن حقیقت کچھ الگ ہے۔ مالی سال 2017-18 میں اس اسکیم کے تحت حکومت کی جانب سے کارپوریشن کو ایک سو کروڑ روپے ملے تھے، لیکن کارپوریشن کی بے توجہی کی وجہ سے مہینوں گزرنے کے بعد پیسہ اقلیتوں میں تقسیم نہیں ہوا۔ لیکن انتخاب آتے ہی اقلیتی محکمہ پوری طور پر سرگرم ہے، اخبارات میں اشتہارات اور جے ڈی یو کے مسلم رہنماوں کے ذریعے تشہیری کام جاری ہے۔
اسمبلی انتخابات عنقریب ہونے کے سبب سیاسی پارٹیاں اقلیتوں کو اپنی طرف مائل کرنے میں لگی ہیں، اس دوڑ میں حکمراں جماعت جے ڈی یو بھی پیچھے نہیں ہے ، سرکاری اعدادوشمار کے مطابق بہار کی چودہ فیصد آبادی والے مسلمانوں کے لئے حکومت کی طرف سے کئے گئے کاموں کو بھی مسلسل عوام کو بتایا جارہا ہے ۔
اس دوران اس اسکیم کے بارے میں حکومت اور محکمہ کی جان سے بتایا جارہا ہے کہ 'روزگار قرض اسکیم کے درخواست دہندگان میں جن کی درخواست کو ضلع سلیکشن کمیٹی منتخب کرتی ہے انہیں تین ماہ کے اندر رقم کو ان کے اکاونٹ میں ٹرانسفر کردیا جاتا ہے لیکن عوام کی نظریہ سے دیگر منصوبوں کی طرح یہ منصوبہ بھی کھوکھلا ثابت ہوتا ہے۔