کورونا سے پہلے انتخابی ریلیاں ہوتی تھیں تو ہجوم کا اندازہ لگا کر تقریب کی کامیابی کا دعویٰ کیا جاتا تھا۔
وہیں سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر ورچوئل ریلی کو براہ راست دیکھنے والوں کی تعداد بتا کر سیاسی جماعتیں اس تقریب کی کامیابی کا دعویٰ کر رہی ہیں۔
جس رہنما کی ریلی کو زیادہ سے زیادہ لوگوں نے دیکھا، اس کی مقبولیت اتنی زیادہ مانی جاتی ہے۔
پارٹیاں ورچوئل ریلی براہ راست دیکھنے والے لوگوں کا حساب رکھتی ہیں۔ یہ اسی طرح ہے جیسے پہلے دور میں جلسوں کے اختتام کے بعد رہنما بھیڑ کے تخمینے کا اعدادوشمار بتا کر اس تقریب کی کامیابی کا دعویٰ کرتے تھے۔
نتیش کی ریلی کو صرف 12.82 لاکھ لوگوں نے دیکھا
مثال کے طور پر 7 ستمبر کو جب جے ڈی یو کی جانب سے وزیر اعلی نتیش کمار نے ایک ورچوئل ریلی کی تھی، پارٹی نے دعوی کیا تھا کہ اس ریلی کو ملک بھر میں 40 لاکھ سے زیادہ لوگوں نے دیکھا ہے۔ پارٹی نے اس کی ایک رپورٹ جاری کی تھی۔
اگرچہ نتیش کی ریلی کو بہار میں صرف 12.82 لاکھ افراد نے دیکھا تھا، لیکن دیگر ریاستوں کے لوگوں کو ملا کر پارٹی نے 44 لاکھ کا اعداد و شمار بتایا تھا۔
شاہ کی ریلی کو 12 لاکھ اسکرینز پر دیکھا گیا
اسی طرح 7 جون کو جب وزیر داخلہ امت شاہ نے بہار میں ایک ورچوئل ریلی کی تھی، تب بی جے پی نے 40 لاکھ سے زیادہ لوگوں کے دیکھنے کا دعوی کیا تھا۔ تاہم بہار میں ورچوئل ریلی کو 1.2 لاکھ اسکرینز پر دیکھا گیا تھا۔
وزیر داخلہ امیت شاہ کی تقریر کو عوام تک پہنچانے کے لئے 243 اسمبلی نشستوں پر 72 ہزار بوتھس پر ایل ای ڈی لگائے گئے تھے۔