پٹنہ:جے ڈی یو پارلیمانی بورڈ کے چیئرمین اور رکن قانون ساز کونسل اپیندر کشواہا کی مشکلات بڑھتی ہوئی دکھائی دے رہی ہیں، ان پر گرفتاری کی تلوار لٹک رہی ہے۔ پٹنہ کے ایم پی، ایم ایل اے اور اے سی جے ایم کورٹ نے جے ڈی یو لیڈر کے خلاف غیر ضمانتی وارنٹ جاری کیا ہے۔ یہ وارنٹ آئی پی سی کی دفعہ 353 کے تحت سرکاری کام میں رکاوٹ ڈالنے کے معاملے میں جاری کیا گیا ہے۔JDU Leader Upendra Kushwaha Non Bailable Warrant Issued
عدالت نے 29 اگست کو ہی گرفتاری کا وارنٹ جاری کیا تھا لیکن ایک ماہ گزر جانے کے بعد بھی ویشالی پولیس نے اپیندر کشواہا کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی۔ اس معاملے میں ایم پی، ایم ایل اے کورٹ نے 15 اکتوبر کو غیر ضمانتی وارنٹ کی تعمیل پر رپورٹ مانگی ہے۔ اپیندر کشواہا کا گھر ویشالی ضلع کے مہنار تھانہ حلقہ کے جاوج گاؤں میں ہے۔ عدالت سے جاری ہونے والے غیر ضمانتی وارنٹ کو مہنار تھانہ بھیجا گیا تھا۔ Non Bailable Warrant Issued Against JDU Leader Upendra Kushwaha
دراصل یہ معاملہ راجدھانی کے کوتوالی تھانہ میں کیس نمبر 19/19 سے جڑا ہے۔ اپیندر کشواہا اس وقت راشٹریہ لوک سمتا پارٹی کے قومی صدر تھے۔ 2 فروری کو انہوں نے اپنی پارٹی کی جانب سے ایک احتجاجی مارچ نکالا تھا اور پٹنہ کے ڈاک بنگلہ چوراہا کو جام کر دیا تھا۔ اس سلسلے میں کشواہا پر توڑ پھوڑ، سڑک جام اور سرکاری کام میں رکاوٹ ڈالنے کے سنگین الزامات عائد کیے گئے تھے۔ اس کے بعد مجسٹریٹ اور ریسرچ اینڈ ٹریننگ اسسٹنٹ انجینئر رام بھجن ساہ کے بیان پر کوتوالی تھانہ میں آئی پی سی کی مختلف دفعات کے تحت کیس درج کیا گیا تھا۔ اس معاملے میں اپیندر کشواہا اور پارٹی ممبر اروند کمار کو بھی نامزد کیا گیا تھا، جبکہ نا معلوم ڈھائی سو افراد کے خلاف بھی مقدمہ درج کیا گیا تھا۔
مزید پڑھیں:Upendra Kushwaha Slams CBI Raids: سی بی آئی اور ای ڈی مرکز کے اشارے پر کام کررہی ہیں، اوپیندر کشواہا
ذرائع کے مطابق اس معاملے میں اپیندر کشواہا کو 8 ماہ قبل اینٹی سیپٹری بیل ملی تھی، اس کے لئے ان کے وکیل نے عرضی داخل کی تھی۔ اس کے بعد بھی وہ عدالت میں پیش نہیں ہوئے۔ کورٹ میں پیش نہیں ہونے کے تعلق سے انہوں نے وکیل کے ذریعے کورٹ میں پیش ہونے کا وقت مانگا تھا۔ اس پر عدالت نے ان کے وکیل سے سوال کیا تھا کہ ’’تب سے آپ کیا کر رہے تھے؟ جو آٹھ مہینے بعد آئے ہیں۔‘‘ تب عدالت نے وقت دینے کے بدلے اپیندر کشواہا پر 50 ہزار روپے کا جرمانہ بھی عائد کیا تھا لیکن انہوں نے اس جرمانے کی رقم بھی جمع نہیں کرائی۔