بہار کے ضلع گیا میں کورونا وبا کی دوسری لہر کافی تیزی سے پھیل رہی ہے۔ تاہم دیہی علاقوں کی صفائی اور سینیٹائزیشن کے کام میں تساہلی برتی جارہی ہے۔ ضلع گیا کے امام گنج بلاک میں سینیٹائزیش کا کوئی انتظام نہیں ہے۔ اگر کسی علاقے میں سینیٹائزیش کا کام ہوا بھی ہے تو وہ پنچایت کے نمائندوں کی طرف سے ہوا ہے۔ جبکہ حقیقت یہ ہے کہ ابھی سب سے زیادہ دیہات میں ہی کورونا کا قہر ہے۔
گیا: دیہی علاقوں میں سینیٹائزیشن و صفائی کے انتظامات نامکمل مسلسل اموات کا سلسلہ بھی جاری ہے حالانکہ اس آفت اور مصیبت کے وقت میں کچھ علاقے ایسے بھی جہاں کے سیاسی رہنما بالخصوص مکھیا اپنی سطح پر ہرممکن خدمات انجام دے رہے ہیں۔ انہی میں سے ایک بیکوپور پنچایت ہے، جہاں کی مکھیا میر انگیز خانم نہ صرف لوگوں کی مدد میں مصروف ہیں بلکہ وہ اپنے پنچایت کے ہر گاؤں میں سینیٹائزیشن کے کام کو بھی انجام دے رہی ہیں۔
گیا: دیہات میں سینیٹائزیشن و صفائی کے انتظامات نامکمل ان کے پنچایت میں 22 گاؤں ہیں، جہاں کی آبادی بارہ ہزار سے زیادہ ہے۔ مکھیا انگیز خانم پورے علاقے کو سینیٹائز کرانے کی ذمہ داری کو بخوبی انجام دے رہی ہیں۔ اس کام کے لیے انگیز خانم کو انتظامیہ کی طرف سے کسی طرح کا تعاون حاصل نہیں ہے۔ وہ اپنی ذاتی رقم سے اس کام کو انجام دے رہی ہیں۔ اس کام کے لیے باضابطہ انہوں نے چار افراد کو مزدوری پر رکھا ہے، جو ٹیمپو پر مشین اور ٹنکی رکھ سینیٹائزیشن کے کام کو انجام دے رہے ہیں۔
گزشتہ پندرہ دنوں سے مسلسل اس کام کو انجام دیا جا رہا ہے۔ پہلے مرحلے میں گاؤں میں صفائی اور جراثیم کش ادویات کا چھڑکاؤ کر دیا گیا ہے۔ دوسرے مرحلے کے لیے بھی انہوں نے کام شروع کر دیا ہے۔
مکھیا کے شوہر چھوٹن خان کہتے ہیں کہ بیکوپور پنچایت کوئی ایسا گاؤں نہیں تھا، جہاں کے لوگ بیمار نہ ہوں، اپریل کا آخری اور مئی کا پہلا ہفتہ سب سے زیادہ خوفناک، دردناک اور پریشانیوں والا تھا، حالانکہ اب حالات بہتر ہیں اور کورونا کے معاملات میں بھی کمی آئی ہے لیکن ابھی بھی حالات بہتر نہیں ہیں۔
گیا: دیہات میں سینیٹائزیشن و صفائی کے انتظامات نامکمل وہیں مقامی شخص محمد آصف نے بتایا کہ مکھیا انگیز خانم کی محنت اور کوششوں کی وجہ سے سینیٹائزیشن کا کام پہلے مرحلے کے لیے پورا ہوچکا ہے، وہ بھی سینیٹائزیشن کے کام میں لگے ہیں، انتظامیہ کی طرف سے جب اس طرح کی کارروائی نہیں ہوئی تو علاقے کے افراد دہشت میں تھے، مکھیا کی طرف سے ہو رہے کاموں سے لوگوں میں کچھ حد تک بھروسہ قائم ہوا ہے۔ 22 گاؤں کا سینیٹایزیشن محدود وسائل میں کرنا آسان نہیں ہے۔
سینیٹایزیشن کے کام میں مصروف سنجیو کمار کہتے ہیں کہ مکھیا نے انہیں اس کام میں لگایا ہے، وہ بے روزگار بیٹھے تھے لیکن اب کام مل گیا ہے۔ علاقے میں کورونا وائرس پھیلا ہوا ہے تو ڈر بھی لگتا ہے لیکن احتیاطی تدابیر کے ساتھ سینیٹایزیشن کے کام کو انجام دے رہے ہیں۔
مکھیا انگیز خانم کے کاموں کی تعریف اس لیے بھی ہورہی ہے کیونکہ بہار میں پنچایت انتخابات کا وقت ہوچکا ہے، کورونا کی وجہ سے انتخابات کو ملتوی کردیا گیا ہے اور پنچایت مکھیا سمیت سبھی عہدیداروں کے اختیارات ختم ہوگئے ہیں اور یہ اختیارات سرکاری نمائندوں کو دیا گیا ہے۔
ایسے میں جو کام مکھیا اور پنچایت کے نمائندوں کے ذریعے ہونے تھے، وہ سرکاری افراد کے ہاتھوں میں چلاگیا ہے۔ اب ایسی صورتحال میں جو بھی مکھیا عوامی کاموں کو انجام دے رہے ہیں وہ اپنے ذاتی اخراجات پر کام کرا رہے ہیں۔