سال 2021 کا آغاز ہو گیا ہے، سال 2020 کے آخری دن کو الوداع کہنے اور نئے سال کا استقبال کرنے کے مقصد سے ریاست بہار کے بھاگلپور میں واقع کلا کیندر میں ایک تقریب کا اہتمام کیا گیا۔
بھاگلپور: کھٹی میٹھی یادوں کے ساتھ 2020 کو لوگوں نے کہا الوداع - ہندو مسلم
احتجاج و مظاہرے سے شروع ہونے والا سال 2020، کورونا وبا پر اختتام پذیر ہو چکا ہے۔ بھارت سمیت دنیا بھر میں انگریزی سال نو 2021 کے استقبال کے لیے مختلف تقاریب اور پروگرامز کا اہتمام کیا گیا اور 2020 کی تلخ یادوں کو پس پشت ڈال کر نئے سال میں امن و امان اور خوشیوں بھرا سال ہونے کی لوگوں نے تمنا کی۔
جس میں کلا کیندر سے جڑے لوگوں نے معاشرے میں پھیلی ذات پات اور ہندو مسلم کے نام پر پھیلائے جا رہے زہر کی عکاسی کرتا ادم گونڈوی کا 'چماروں کی گلی' ناٹک پیش کیا اور یہ پیغام دینے کی کوشش کی کہ ایک مہذب سماج کی تشکیل کے لیے ضروری ہے کہ اونچ نیچ اور ذات پات کے رسم و رواج کو مٹایا جائے تبھی ایک مہذب معاشرے کی تشکیل ممکن ہوگی۔
کلا کیندر کے بینر تلے منعقد اس پروگرام میں شریک مہمانوں نے اس سال سے جڑی اپنی کھٹی میٹھی یادیں مشترک کیں اور نئے سال میں درپیش چیلینجز کے لیے لوگوں کو کمربستہ رہنے کا پیغام دیا۔ پروگرام میں معزز ہستیوں کے علاوہ صحافیوں نے بھی اپنے ہنر دکھائے، خاص طور پر گوہر عالم کی شاعری پر خوب تالیاں بجیں۔ اس پروگرام میں خادم اردو جناب حبیب مرشد خان، منٹو کلاکار، سماجی کارکن داؤد علی عزیزی، اکرام علی شاد وغیرہ نے بھی اپنی باتیں رکھیں۔