''بہار میں اس وقت نظم و نسق کے نام پر کھلے عام غنڈہ گردی ہو رہی ہے۔ یہاں کوئی چیز محفوظ نہیں ہے۔ بہار آر ایس ایس کی نفرت کا گڑھ بنتا جا رہا ہے۔ یہاں بھی اتر پردیش جیسے حالات پیدا کرنے کی کوشش ہو رہی ہے۔ اقلیتوں کو نشان زد کر کے قتل کیا جا رہا ہے اور یہ سب اقلیت نواز کہی جانے والی نتیش حکومت میں کھلے عام ہو رہا ہے جو حیران کن ہے۔ نفرت اس قدر حاوی ہے کہ خود برسر اقتدار کی پارٹی جے ڈی یو کے لیڈر اور سمستی پور مسری گھراری کے باشندہ خلیل رضوی تک کی موب لنچنگ کر دی گئی مگر پولس انتظامیہ ہاتھ پر ہاتھ دھرے تماشائی بنی ہوئی ہے۔''
مذکورہ باتیں پاپولر فرنٹ آف انڈیا بہار کے ریاستی صدر محبوب عالم ندوی نے ایک پریس کانفرنس منعقد کر صحافیوں سے کہی۔ Mob Lynchings in Bihar
انہوں نے کہا کہ جس طرح سے خلیل رضوی کی پیٹ پیٹ کر اور زندہ جلا کر قتل کیا گیا ہے اس سے صاف معلوم ہوتا ہے اس کے پیچھے آر ایس ایس اور ان کے معاونین کا ہاتھ ہے۔
قتل کسی رنجش یا جھگڑا کی بنیاد پر نہیں بلکہ گائے کے نام پر سازش کے تحت کیا گیا۔ مذکورہ معاملے سے پہلے 17 فروری کو ہی مقامی تھانہ کو بھی اطلاع دی گئی مگر اس پر کوئی ٹھوس کارروائی نہیں کی گئی جس کے نتیجے میں خلیل رضوی کو موت کے گھاٹ اتار دیا گیا۔