بہار کے ضلع گیا کے پھلواہی نامی گاوں میں اہانت رسولﷺ کے خلاف احتجاج ومظاہرہ ہوا، جلوس کی شکل میں لوگ اپنے متعلقہ سرکاری دفاترپہنچ کر احتجاج کے ساتھ کاروائی کے مطالبہ کے لیے افسران کو میمورنڈم بھی سونپا، حالانکہ شہر گیا میں کسی بھی جگہ سے نہ توجلوس نکلا اور نہ ہی کسی طرح کے احتجاج ہونے کی اطلاع ہے۔Demonstration of MIM Workers Against Blasphemy in Honor of Prophet Muhammad
گزشتہ کل یعنی جمعرات کو واٹس ایپ پر اہانت رسولﷺ کے خلاف احتجاج ومظاہرہ کے لیے ایک اشتہار تیزی کے ساتھ وائرل ہوا تھا، جس میں بعد نماز جمعہ احتجاج میں شامل ہونے کی اپیل کی گئی تھی، تاہم اس اشتہار میں نا تو کسی تنظیم یا کسی مقام کا ذکر تھا، اس پوسٹ کے وائرل ہوتے ہی انتظامیہ کی جانب سے بھی حفاظتی نقطہ نظر سے تیاریاں کی گئی تھیں، شہر کی سڑکوں پر ایس ڈی او اور ڈی ایس پی سیٹی خود گشت کرتے نظر آئے، ساتھ ہی مسلم معاشرے کے سماجی ارکان بھی لوگوں سے جلوس نہیں نکالنے کے لیے رابطہ کرتے نظر آئے ۔
سماجی کارکن موتی کریمی نے بتایا کہ شہر کے گیوال بیگہ موڑ پر چند نوجوان جلوس نکالنے کے لیے جمع تو ضرور ہوئے، لیکن لوگوں کے سمجھانے پر فوری طور پر وہ واپس ہوگئے، انہوں نے بتایاکہ شہر گیا میں کہیں سے بھی جلوس نہیں نکلا جبکہ اس سلسلے میں آفتاب خان لیڈر اے ایم آئی ایم نے بتایا کہ ضلع کے وزیر گنج بلاک میں واقع پھلواہی گاوں کے کربلا سے ترواں بازار تک احتجاجی جلوس نکالاگیا جس میں کئی گاوں کے لوگوں کی شرکت ہوئی، اس دوران اہانت رسولﷺ کے خلاف آواز بلند کی گئی اور مرکزی حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ نوپور شرما اور جندل کو قانونی گرفت میں لیا جائے اور انہیں سخت سزا دی جائے۔
مزید پڑھیں:AIMIM Demands Arrest of Nupur Sharma: نوپور شرما کو یو اے پی اے کے تحت گرفتار کیا جائے، کلیم الحفیظ
اس سلسلے میں آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے اسٹیٹ سکریٹری آفتاب خان نے بتایاکہ پھلوا گاوں سے نکالے گئے جلوس میں بڑی تعداد میں لوگ شریک ہوئے، سبھی کے ہاتھوں میں مطالبے کی تختیاں وبینر تھے، جلوس پرامن طریقے سے نکلا اور ترواں بازار جو پھلوا گاوں سے قریب پانچ کلومیٹر کے فاصلے پرواقع ہے وہاں پہنچ کراختتام ہوا، حکومت سےمطالبہ ہے کہ مذہبی منافرت پھیلانے والوں پر کاروائی کی جائے انہوں نے بتایاکہ جلوس پرامن ماحول میں اختتام ہوا ہے