نائی رنجیت ٹھاکر، درزی جاوید اور آٹو ڈرائیور سریش کی زندگی لاک ڈاؤن کی وجہ سے بدحالی کا شکار ہوگئی تھی، لاک ڈاؤن میں رعایت نے انہیں جینے کا سہارا دیا ہے۔
لاک ڈاؤن اور فاقہ کش مزدور طبقہ بد حالی کا شکار دو ماہ کے لاک ڈاؤن کے دوران حکومت کے ذریعہ امداد کے دعوے کھوکھلے ثابت ہوئے، لاک ڈاؤن میں ملی رعایت کی وجہ سے مزدوروں کی زندگی میں کچھ روشنی لوٹی ہے۔
نائی رنجیت ٹھاکر نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ جنتا کرفیو کے ایک روز قبل سے وہ کام نہیں کر رہے ہیں، اس دوران وہ لوگوں سے مانگ کر زندگی گزار رہے تھے۔
انہوں نے کہا کہ کورونا کے خوف سے کوئی حجامت بنانا نہیں چاہ رہا تھا، مالی حالت بدتر ہوگئی تھی، لاک ڈاؤن میں رعایت ملنے کے بعد گھر سے نکلے ہیں، عید کی وجہ سے گھوم گھوم کر کام کررہے ہیں۔
درزی جاوید احمد نے کہا کہ ہولی کے بعد سے ہی روزگار کی حالت اچھی نہیں ہے لاک ڈاؤن نے تو بدترین صورتحال تک پہنچا دیا گھر میں بچے بیمار ہو گئے تھے آمدنی صفر تھی قرض پر زندگی بسر ہو رہی تھی حکومت نے رعایت دی ہے تو گزشتہ 10 روز سے کام کر رہے ہیں جاوید نے حکومت سے اپیل کی ہے کہ وہ غریبوں پر بھی توجہ دے۔
آٹو رکشا ڈرائیور سریش نے کہا کہ لاک ڈاؤن کے دوران 2 مہینے تک گھر میں زندگی گزری ہے لوگوں سے اور آس پاس سے مانگ کر گزارا چلاتا رہا، حکومت کے ذریعہ دی گئی رعایت کے بعد آج گاڑی چلا رہا ہوں لوگ کم ہی بیٹھ رہے ہیں زندگی میں کچھ راحت ملی ہے۔