اردو

urdu

By

Published : May 5, 2021, 8:59 AM IST

ETV Bharat / state

مکینیکل انجینئر اسداللہ نے ٹکنیکل کھیتی کو اپنا ذریعہ معاش بنایا

کورونا وائرس نے عام زندگی کو بری طرح متاثر کیا ہے۔ اس کی وجہ سے بے روزگاری بھی بڑھ گئی ہے۔ ملک کی معیشت بھی درہم برہم ہو گئی ہے۔ نوکری کے لیے نوجوان بھی در در بھٹک رہے ہیں۔ وہیں، اس صورت حال کے درمیان مکینیکل انجینئر اسداللہ الرحمٰن نے ٹکنیکل کھیتی کو اپنا ذریعہ معاش بنا کر علاقے کے بے روزگار طلبا اور عام کسانوں کے لیے ایک مثال قائم کی ہے۔

mechanical engineer asadullah rahman doing technical farming
مکینیکل انجینئر اسداللہ نے ٹکنیکل کھیتی کو بنایا اپنا ذریعہ معاش

بہار کے ضلع دربھنگہ کے کیوٹی بلاک کے بابو سلیم پور گاؤں کے نوجوان اسداللہ الرحمٰن نے سنہ 2015 میں این آئی ٹی میں آل اوور انڈیا 1700 واں رینک لاکر کیرالہ سے مکینیکل انجینئرنگ کیا۔

دیکھیں ویڈیو

اسداللہ الرحمٰن نے ای ٹی وی بھارت سے خصوصی بات کرتے ہوئے کہا کہ جب انہیں اچھی نوکری نہیں ملی تو وہ اپنے گاؤں بابو سلیم پور آ گئے اور یہیں سے انہوں نے گاؤں کے 11 ویں اور 12 ویں جماعت کے طلبا کو انگریزی پڑھانے لگے تاکہ ان کا خرچ چل سکے۔

اسداللہ نے بتایا کہ ان کے ایک ساتھی معین جو خود بھی مکینیکل انجینئر ہیں، کے ذریعے حوصلہ افزائی کرنے پر اپنے گاؤں بابو سلیم پور کے نزدیک تقریباً 80 کٹھا (چار بیگھا) زمین لیز پر لے کر تربوز کی اچھی قسم کی تائیوان بڑیڈ کی ٹکنیکل کھیتی کی شروعات کی۔

انہوں نے بتایا کہ حکومت سے کوئی کے سبسڈی نہیں لی ہے۔ تقریباً چار لاکھ روپے کی اپنی پونجی اس کھیتی میں لگایا ہے۔ میں نے اپنے بھائی کے ساتھ مل کر یہ کھیتی کر رہا ہوں مجھے لگتا ہے کہ اس دور میں کاشتکاری میں بھی ایک اچھا مستقبل ہے۔ اس طرف پڑھے لکھے لوگوں کو آنا چاہیے۔

تربوز کی کھیتی

اسداللہ الرحمٰن نے کہا کہ تربوز کی یہ کھیتی 60 دنوں میں تیار ہو جاتی ہے۔ میں نے جو تربوز کی پیداوار شروع کی ہے وہ سب سے اچھی قسم کی ہے۔ یہ تائیوان بریڈ ہے۔ اس میں سوگر 18-22 فیصد ہے جو لیب میں ٹیسٹ ہو چکا ہے اس میں لالی اچھی ہے اور ذائقہ بھی اچھا ہے۔ یہ کھانے والے کو فوری طور پر قوت دیتا ہے۔ اس کا مارکیٹ میں بھی رسپانس اچھا ہے۔ چونکہ رمضان اور گرمی کا موسم ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ابھی میں 22 سو روپے کوئنٹل ہول سیل میں بیچ رہا ہوں اور ریٹیل میں 30 روپے کلو بیچ رہا ہوں۔ اس علاقے میں پہلی مرتبہ اس طرح کی کھیتی ہو رہی ہے۔ اس تربوز کا وزن زیادہ سے زیادہ ڈھائی کلو سے تین کلو اور کم سے کم ایک کلو ہوتا ہے، ایک تنے میں دو سے تین پھل ہوتے ہیں۔

تربوز کی کھیتی

اسداللہ الرحمٰن نے کہا کہ حکومت کی جانب سے امداد تو ملتی ہے، لیکن پروسیس بہت مشکل ہے۔ حکومت اپنی امداد دینے کے لے اپنی زمین اور اس کے کاغذات مانگتی ہے، جو ہم کہاں سے لائیں گے۔ میں نے اللہ پر بھروسہ کر کے قدم بڑھایا ہے۔ مجھے پورا یقین ہے کہ میرا مستقبل بہتر ہوگا جو لاگت لگایا ہے اس میں منافع ہوگا۔

مزید پڑھیں:

خاص رپورٹ: قوالی کے ذریعہ روزہ داروں کو بیدار کرنے والا سحرخواں

کل ملا کر اسداللہ الرحمٰن کی اس قابلیت کو دیکھ کر ایسا ضرور لگتا ہے کہ انہوں نے اپنے ذریعہ معاش کو دوسرے بے روزگار نوجوانوں کے لیے ایک مثال کے طور پر پیش کیا ہے اور کاشتکاری میں بھی بہتر مستقبل ہے۔ اس پر توجہ دینے کے لیے علاقے کے لوگوں کو مضبوط ارادے کے ساتھ اس طرف قدم بڑھانے کا پیغام دیا ہے۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details