اردو

urdu

'بابری مسجد کے نہ ہونے کا درد ہے'

By

Published : Aug 5, 2020, 2:10 PM IST

ریاست اترپردیش کے شہر ایودھیا میں رام مندر کا سنگ بنیاد رکھا جا رہا ہے، اس پر مختلف قسم کے رد عمل سامنے آرہے ہیں۔

مولاناعظمت اللہ ندوی
مولاناعظمت اللہ ندوی

ریاست بہار کے ضلع گیا میں واقع مدرسہ ترتیل القرآن کے ناظم اعلی و جمیعة العلماء گیا یونٹ کے جنرل سکریٹری مولاناعظمت اللہ ندوی اس پر اپنا رد عمل ظاہر کیا ہے۔

انھوں نے کہا کہ ایک ذمہ دار شہری ہونے کے ناطے سپریم کورٹ کافیصلہ قابل قبول ہے ۔

انھوں نے مزید کہا کہ تاہم ’’بابری مسجد کے نہ ہونے کا درد ہے‘‘ ۔

مولاناعظمت اللہ ندوی

ای ٹی وی بھارت سے اپنے تاثرات کااظہار کرتے ہوئے کہا کہ آج جب کہ ایودھیا میں رام مندر کی بنیاد رکھی جارہی ہے ، ملک میں ایک طبقے کے درمیان خوشی ہے ، وہیں ایک خاص طبقے میں مایوسی ہے تاہم سپریم کورٹ کا فیصلہ تسلیم ہے ۔

مولاناعظمت اللہ ندوی نے کہا کہ بابری مسجد کسی دوسرے مذہبی عبادت گاہ کوتوڑ کر نہیں بنائی گئی تھی ، اسکا اعتراف خود سپریم کورٹ نے بھی کیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ بابری مسجد کی جگہ پر مندر بنائے جانے سے مسجد کی حیثیت ختم نہیں ہوگی ، مسجد تھی اور رہے گی، کورٹ کے فیصلے کااحترام ہے اور اب ملک کی ایکتا اور خوشحالی کے لئے صبر کرنا بہتر ہے۔

انہوں نے مسلمانان ہندسے اپیل بھی کی ہے کہ رام مندر کی تعمیر کی خوشی کا اظہار ایک طبقے کو اشتعال دلانے کے لئے کچھ فاسسٹ طاقتیں کرسکتی ہیں لیکن ہمیں صبروتحمل اور دانشمندی کاثبوت پیش کرنا ہے۔

یہ بھی پڑھیے:کھگڑیا: گنڈک ندی میں کشتی ڈوبنے سے 20 افراد لاپتہ

کسی کے ذریعے اشتعال دلانے ہرگز نہیں آنا ہے بلکہ رام مندر کی تعمیرپر بلاوجہ بیان بازی سے بھی پرہیز کرناہے۔

اس لئے مسلمانوں کو جذباتی ہونے کے بجائے صبر کامظاہرہ کریں اور مسلمانوں نے کیا بھی ایسا ہی ہے ۔

فیصلہ آنے پر ہی بہترین مثال پیش کی گئی کہ مسجد کے حق میں فیصلہ نہ ہونے کے باوجود مسلمانوں نے سپریم کورٹ کے فیصلے کو قبول کیا اور یہی اچھے شہری ہونے کاثبوت ہے۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details