ریاست بہار کے دارالحکومت پٹنہ کا مدرسہ اسلامیہ شمس الہدی ایک ایسا ملی، دینی و عصری ادارہ ہے جس نے مختلف نشیب و فراز سے گزرتے ہوئے لاکھوں نو نہالوں کو اس قابل بنایا کہ آج وہ ریاست و ملک کے مختلف گوشوں میں اہم عہدوں پر فائز ہوکر خدمات انجام دے رہے ہیں۔
اس ادارہ کو جسٹس نور الہدی نے 12 نومبر سنہ 1921 کو اپنے والد مولانا شمس الہدی کے نام پر شہر کے اشوک راج پتھ پر قائم کیا تھا۔
بہار کا کوئی ایسا ضلع نہیں جہاں مدرسہ شمس الہدی کے فارغین موجود نہ ہوں۔ اس ادارے نے ایک جانب جہاں ممتاز عالم دین پیدا کئے تو وہیں دوسری جانب یہاں کے فارغین اسکول، کالج اور یونیورسٹیز کے علاوہ مرکزی و صوبائی حکومتوں کے اعلیٰ عہدوں پر بھی فائز ہوئے جن میں امارت شرعیہ بہار اُڑیسہ و جھارکھنڈ کے پانچویں امیر شریعت حضرت مولانا عبد الرحمن صاحب، جامعہ رحمانی خانقاہ مونگیر کے شیخ الحدیث مولانا شمس الحق صاحب، نامور ادیب پروفیسر عبد المغنی، سابق وزیر ڈاکٹر عبد الغفور، این سی پی یو ایل کے سابق ڈائریکٹر پروفیسر خواجہ اکرام الدین، علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں شعبہ عربی کے سابق صدر پروفیسر مختار الدین آرزو، مجاہد اردو مولانا بیتاب صدیقی اور شاعر انقلاب علامہ معصوم شرفی اسیر وغیرہ کا نام قابل ذکر ہے۔
مدرسہ کے بانی جسٹس نور الہدی نے سنہ 1919 میں بڑے اراضی میں قائم مدرسہ اسلامیہ شمس الہدی کو تمام وقف ملکیت کے ساتھ حکومت بہار کے سپرد کر دیا تاکہ حکومت کی نگرانی میں مدرسہ ترقی کی منازل طئے کرے۔
یکم جنوری 1920 کو حکومت بہار نے مدرسہ کو اپنی تحویل میں لے لیا تھا جو آج تک اسی کی نگرانی میں چل رہا ہے۔ مدرسہ شمس الہدی صوبہ بہار کا واحد ادارہ ہے جو راست طور پر حکومت کے ماتحت ہے۔
مدرسہ اسلامیہ شمس الہدی دو سیکشن میں تقسیم ہے۔ جونیئر سیکشن جس میں تحتانیہ سے وسطانیہ یعنی کلاس ون سے کلاس آٹھ تک تعلیم ہوتی ہے وہیں سینئر سیکشن میں مولوی سے فاضل یعنی انٹر سے پوسٹ گریجویٹ تک کی تعلیم ہوتی ہے۔ حکومت کی جانب سے مدرسہ میں کل 21 اساتذہ کی پوسٹ کی منظوری ہے جبکہ ملازمین کی پوسٹ 13 ہیں۔