کووڈ 19 کی وجہ سے ملک میں مکمل لاک ڈاؤن ہے حالانکہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے اس وائرس کے پھیلنے کے خطرات کم ہیں لیکن اس کا دوسرا پہلو یہ ہے کہ یومیہ مزدور دو وقت کی روٹی کے لیے پریشان ہوگیا ہے۔
محنت کش طبقہ لاک ڈاؤن کی خلاف ورزی کرنے پر مجبور ملک کے تقریباً تمام شہروں سے لاک ڈاؤن کی خلاف ورزی کی خبریں آ رہی ہیں لیکن یومیہ مزدور مجبوری میں اس لاک ڈاؤن کی خلاف ورزی کر رہا ہے تا کہ وہ اپنا اور اپنے بچوں کا پیٹ بھر سکے۔
ریاست بہار کے ضلع بانکا کے رہنے والے محمد شہاب الدین، جو رکشہ چلا کر اپنا اور اپنے بچوں کا پیٹ پالتے ہیں، لاک ڈاؤن کے دوران کسی طرح ایک ہفتہ گھر میں رہنے کے بعد آخر کار وہ باہر نلک ہی گئے تا کہ اہل و عیال کے لیے کھانے کا انتطام کر سکیں۔
محمد شہاب مجبوراً رکشہ لے کر گھر سے نکلنا پڑے کیونکہ انہیں لگا کہ اگر اب کمانے نہیں نکلے تو بیماری سے مریں یا نہ مریں، بھوک سے ضرور مر جائیں گے۔
شہاب الدین کو مرکزی حکومت کی جانب سے اعلان کردہ مفت راشن تو دور کی بات ہے پچھلے تین مہینے سے ہی راشن نہیں ملا ہے، شہاب الدین کے مطابق جب بھی وہ راشن دکان پر جاتے ہیں تو ڈیلر ٹال دیتا ہے یا پھر ڈانٹ کر بھگا دیتا ہے۔
شہاب الدین اکیلے نہیں ہیں جس کی وجہ سے حکومت کے دعووں کی قلعی کھلتی ہے بلکہ تاتار پور چوک پر کئی ایسے رکشہ چالک مل گئے جن کا کہنا تھا کہ راشن کارڈ ہونے کے باجود انہیں راشن نہیں مل رہا ہے اور جب بھوک بڑھ جاتی ہے تو انہیں لاک ڈاؤن کے دوران رکشہ لے کر نکلنا پڑا۔
لاک ڈاؤن کی مار سب سے زیادہ ان جیسے غریبوں پر پڑی ہے جو روزانہ کماتے اور کھاتے ہیں لیکن لاک ڈاؤن کے بعد سارے کام کاج ٹھپ ہوگئے ایسے میں یہ غریب اپنی بھوک کیسے مٹائیں۔
بہار کا شہر بھاگلپور کورونا وائرس کے لحاظ سے حساس شہروں کی فہرست میں رکھا گیا ہے کیونکہ ہر گزرتے دن کے ساتھ یہاں کورونا وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے لیکن مریضوں کے اضافے کے باوجود بھاگلپور کی سڑکوں پر ایسے لوگوں یا محنت کش طبقے کی آمد و رفت میں اضافہ ہوگیا ہے جن کے پاس بھوک مٹانے کا کوئی دوسرا راستہ نہیں بچا اور حکومت اور ضلع انتظامیہ کے دعووں کی قلعی کھل گئی۔