اس گاؤں میں سنہ 1942 سے ہی چھٹھ تہوار کے موقع پر دنگل کشتی کے پروگرام کا انعقاد کیا جاتا ہے۔ جس میں دوسرے ضلع کے کھلاڑی تو حصہ لیتے ہی ہیں ساتھ پڑوسی ملک نیپال کے بھی پہلوان اس میں حصہ لینے کے لئے آتے ہیں، جب یہ دنگل شروع ہوتا ہے تو علاقے کے شائقین تو آتے ہی ہیں ساتھ دوسرے ضلع کے شائقین بھی اسے دیکھنے آتے ہیں۔
دربھنگہ میں کشتی، دیکھیں ویڈیو اتوار کے دن ہوئے اس کھیل میں قریب 40 پہلوانوں نے حصہ لیا ہے اس کھیل کی خاص بات یہ ہے کہ یہاں ہارنے اور جیتنے والے دونوں کو انعام سے نوازا جاتا ہے-
اس کھیل کو جگدیس پور گاؤں کے بجرنگ پوجا کمیٹی کی جانب سے کروایا جاتا ہے، جس کے صدر پرمود سہنی نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ،' بڑے بوڑھے کی مانے تو یہاں سنہ 1942 سے ہی دنگل ہوتے آرہا ہے، یہاں پڑوسی اضلاع مدھوبنی، شہرسا، سمستی پور،سیتا مڑھی اور پڑوسی ملک نیپال تک سے پہلوان لڑنے آتے ہیں۔ یہاں پہلے جو کہاوت تھی کہ کھیلو گے کودو گے تو ہوگے خراب اور پڑھو گے لکھو گے تو ہو گے نواب، تو اب ایسی بات نہیں ہے لوگوں نے اب جان لیا ہے کہ کشتی کھیل کر بھی کامیاب ہو سکتے ہیں اور اپنا اور اپنے ملک کا نام روشن کر سکتے ہیں۔اس گاؤں میں ہر برس چھٹھ کے موقع پر دنگل کا انعقاد کیا جاتا ہے، یہاں سبھی پہلوانوں کو انعام دیا جاتا ہے۔ ہمارا مقصد یہ ہے کہ اس دنگل پر حکومت کی نظر پڑے اور اس کے ذریعے یہاں کھیلنے والے پہلوانوں کو آگے چل کر صوبائی اور ملک سطح پر بھی کھیلے۔'
وہیں اس کھیل میں خصوصی مہمان کے طور پر شرکت کرنے آئے مقامی رکن اسمبلی للت کمار یادو نے ای ٹی وی بھارت سے کہا کہ،' یہاں صدیوں سے کشتی ہوتے آئی ہے، میں بھی یہاں گزشتہ تین برس سے آ رہا ہوں، میں مبارک باد دیتا ہوں جگدیس پور گاؤں والوں کو کہ جس نے بڑے جوس و خروش سے پر امن ماحول میں کشتی کا انعقاد کروا دیا، یہاں دور۔ دور سے لوگ آتے ہیں، یہ بہت پرانی رواز ہے-وہیں جب رکن اسمبلی للت کمار یادو سے ان کھیل کے مقامی پہلوانوں کے آگے کامیاب بنانے کے لئے ان کے طور پر مدد کا سوال کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ،' بالکل ہم توجہ دیں گے، اس طرف جو بہتر قابل پہلوان ہوں گے انہیں آگے بڑھانے کے لئے ہم مدد کریں گے۔'
وہیں اس دنگل میں مدھوبنی ضلع سے حصہ لینے آئے ہوئے نوجوان پہلوان سنجیو پاسوان نے کہا کہ،' جگدیس پور دنگل کے بارے میں پتہ چلا تو فوراً آگیا۔ یہاں آکر مجھے بہت خوشی ہوئی ہے، پچھلے برس میں حصہ نہیں لے سکا تھا، کیونکہ میرا ایکسیڈنٹ ہو گیا تھا، اس بار مقابلہ میں حصہ لیا اور ایک پہلوان کو شکست دے دی ہے۔ میں ریاستی سطح پر بھی کھیلتا ہوں۔ میں مدھوبنی ضلع سے ہوں وہاں کوئی اس طرح کے دنگل کا انعقاد نہیں ہوتا اور نا ہی کوئی سرکاری مدد ملتی ہے، اکیلے ہی جانا پڑتا ہے۔
ریاستی سطح پر بھی کھیلنے کے لئے، اور کوئی دوسرا پہلوان نہیں ہے وہاں ۔مگر مجھے اس بات کی خوشی ہوتی ہے کہ چلو کوئی نہیں میرے ضلع سے تو میں تو ہوں۔'یوں تو کشتی اولمپک میں بھی شامل ہے- لیکن اس کھیل کے کھلاڑیوں کے لئے جو توجہ حکومت کو دینی چاہیئے، چاہیں وہ صوبائی سطح پر ہو یا قومی سطح پر وہ نہیں مل رہی ہے۔