یوں تو تعلیم حاصل کرنا ہر مذہب میں ضروری اور لازمی قرار دیا گیا ہے، Education is a must in every religion مگر ملک میں مسلمانوں کی تعلیمی صورت حال پر سچر کمیٹی کی رپورٹ آئی تو اس سے لوگوں کی آنکھیں کھلی کی کھلی رہ گئیں، والدین اپنے بچوں کی تعلیم کے تئیں سنجیدہ ہوئے اور وہ بچوں کی تعلیم پر خصوصی توجہ دینے لگے تاکہ ان کے بچے قوم و ملت کے سامنے ناخواندگی کو دور کرکے ملک کی تعمیر میں برابری کے حصہ دار ہوں۔ Report of Sachar Committee on Muslim educational situation
مدرسہ اسلامیہ شمس الہدیٰ پٹنہ Madrasa Islamia Shamsul Huda Patna، ریاست بہار کا ایک ایسا قدیم تاریخی، ملی، دینی و عصری ادارہ ہے جس نے مختلف نشیب و فراز سے گزرتے ہوئے لاکھوں نونہالوں کو اس قابل بنایا کہ وہ آج ریاست و ملک کے مختلف گوشوں میں اہم عہدوں پر فائز ہوکر خدمات انجام دے رہے ہیں۔
اس ادارہ کو جسٹس نور الہدیٰ Justice Noorul Huda نے اپنے والد مولانا شمس الہدیٰ کے نام پر 12 نومبر سنہ 1921 کو پٹنہ شہر کے اشوک راج پتھ پر قائم کیا تھا۔ بہار کا کوئی ایسا ضلع نہیں جہاں مدرسہ شمس الہدی کے فارغین موجود نہ ہوں۔ Graduates of Shamsul Huda Madrasa
شہر عظیم آباد کے گنجان علاقے میں آباد مدرسہ شمس الہدیٰ کے قیام کے ساتھ ہی جونیئر سیکشن کا قیام عمل میں آیا تھا تاکہ قرب و جوار کے چھوٹے چھوٹے بچوں کو دور دراز کا سفر طے نہ کرنا پڑے اور وہ یہیں رہ کر علم کے زیور سے آراستہ ہو سکیں، جونیئر سیکشن میں تحتانیہ سے وسطانیہ یعنی درجہ ایک سے درجہ آٹھ تک تعلیم ہوتی ہے، سو سالہ عرصہ میں لاکھوں بچے یہاں سے تعلیم حاصل کرکے اعلیٰ مقام پر فائز ہیں۔' Junior section of Shamsul-Huda Madrasa
آج مدرسہ کی ریڑھ سمجھا جانے والا جونیئر سیکشن بند ہونے کے دہانے پر ہے، کیونکہ یہاں رفتہ رفتہ اساتذہ کی سبکدوشی کے بعد لمبے عرصے سے کسی استاذہ کی تقرری نہیں ہوئی، نتیجے کے طور پر ایک استاذ جو اب تک تعلیمی امور پر مامور تھے وہ بھی کچھ دنوں بعد یعنی 31 جنوری 2022 کو سبکدوش ہو جائیں گے۔ Lack of teachers in Madrasa Islamia Shamsul Huda