اردو

urdu

گیا: مانجھی سے متعلق سیاسی رہنماؤں کا خیال

بہار میں اسمبلی انتخابات سے قبل سابق وزیراعلی اور ہندوستانی عوام مورچہ کے صدر جیتن رام مانجھی عظیم اتحاد کا ساتھ چھوڑ کر این ڈی اے میں شمولیت اختیار کر رہے ہیں، اس سے متعلق سیاسی رہنماؤں کا خیال۔

By

Published : Sep 2, 2020, 8:50 PM IST

Published : Sep 2, 2020, 8:50 PM IST

گیا: مانجھی سے متعلق سیاسی رہنماؤں کا خیال
گیا: مانجھی سے متعلق سیاسی رہنماؤں کا خیال

ریاست بہار میں اسمبلی انتخابات ہونے والے ہیں۔ اس سے قبل سابق وزیراعلی اور ہندوستانی عوام مورچہ کے صدر جیتن رام مانجھی عظیم اتحاد کاساتھ چھوڑ کر این ڈی اے میں شمولیت اختیار کر رہے ہیں، جس کا اعلان کل تین ستمبر کو وہ پٹنہ میں کریں گے۔

اس دوران ای ٹی وی بھارت اردو نے مانجھی کے ماضی اور مستقبل پر سیاسی رہنماؤں سے گفتگو کی۔ جس میں مانجھی کو قریب سے جاننے والے پروفیسر عبدالقادر نے بتایا کہ 'جتن رام مانجھی نے کئی بار پارٹی اور اسمبلی حلقہ تبدیل کیا ہے۔ اس سے ان پر عوام اور دیگر پارٹیوں کا اعتماد ختم ہوگیا ہے۔ پروفیسر عبدالقادر نے کہاکہ 'جیتن رام مانجھی کو این ڈی اے میں زیادہ توجہ ملے گی، مجھے ایسا نہیں لگتا۔ جتن رام مانجھی کی پارٹی کانشان بھی چھین لیا گیا ہے ۔

ویڈیو

انہوں نے کہا کہ 'جیتن رام مانجھی ضلع گیا کے تمام ریزرو سیٹوں پر انتخاب لڑچکے ہیں۔ اب تک انہوں نے پانچ بار پارٹی بدلی ہے۔ 1980 میں کانگریس کی لہر میں انہوں نے جیت حاصل کی تھی، پھر 90 کی دہائی میں کانگریس کا اثر و رسوخ کم ہوا تو وہ جنتا دل میں شامل ہوگئے، اس کے بعد وہ جے ڈی یو میں شمولیت اختیار کرلی اور 2014 میں اتفاق سے وزیر اعلی بن گئے۔ 2015 اسمبلی انتخابات کے دوران این ڈی اے میں شامل ہو گئے۔ اس وقت این ڈی اے میں نتیش کمار مانجھی کو اس لئے توجہ دے رہے ہیں کیونکہ ایل جے پی نتیش کمار کے خلاف مورچہ کھولے بیٹھا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ 'مانجھی کا استعمال نتیش کمار کررہے ہیں اور نتیش کمار استعمال کرنے میں ماہر ہیں۔ جیتن رام مانجھی کا مگدھ کمشنری میں کتنا سیاسی اثر و رسوخ ہے؟ اس کے جواب میں جن ادھیکار پارٹی کے کارکنان ریاستی صدر عمیر احمد خان عرف ٹکا خان نے کہاکہ جتن رام مانجھی کی ساخ اب ختم ہوگئی ہے۔ 2015 میں این ڈی اے اور 2019 میں مہاگٹھ بندھن کے اتحاد میں انتخابات لڑچکے ہیں، دونوں انتخابات میں ان کی کارکردگی بہتر نہیں رہی ہے، ہاں یہ ضرور ہے کہ پارٹی اور اتحاد بدلنے کافائدہ ذاتی طور سے وہ اٹھاتے رہے ہیں، عظیم اتحاد میں رہ کر بیٹے سنتوش مانجھی کو ایم ایل سی بنوایا۔ اب ان کا مگدھ کمشنری میں بھی ان کے خود کے سماج میں ان کی پکڑ نہیں بچی ہے۔

وہیں ایک سوال کے جواب میں ہندوستانی عوام مورچہ سیکولر کے ضلع صدر و جیتن رام مانجھی کے اسمبلی نمائندہ ڈاکٹر صبغت اللہ خان عرف ٹوٹو نے بتایا کہ مانجھی بہار اسمبلی انتخابات میں ایک بڑا چہرہ ہیں ، 2015 اور 2019 کے انتخابات سے 2020 کے اسمبلی انتخابات کو جوڑ کر نہیں دیکھا جاسکتا ہے۔

2015 میں ان کی پارٹی نئی تھی، زیادہ تیاریاں نہیں تھی جہاں ان کے امیدواروں کی تیاری تھی وہاں انہیں سیٹ نہیں ملی جبکہ 2019 میں مانجھی کے معاشرے نے انہیں پچاس فیصد ووٹ دیا اور مسلمانوں نے 99 فیصد اس کے باوجود بھی انہیں جیت حاصل نہیں ہوئی کیونکہ عظیم اتحاد کی بڑی پارٹی آرجے ڈی کا ووٹ یعنی یادو برادری کاووٹ انہیں نہیں ملا۔ ٹوٹو خان نے 2019 کے انتخابات کی شکست کا ٹھکرا اتحادی پارٹیوں پر پھوڑتے ہوئے کہاکہ 'عظیم اتحاد کے پاس اپنا ووٹ بینک نہیں بچا ہے، اس لئے ان کی پارٹی این ڈی اے میں جانے کافیصلہ کیا ہے۔

For All Latest Updates

TAGGED:

ABOUT THE AUTHOR

...view details