جھارکھنڈ کے آدیواسی اکثریتی آبادی والے علاقے سنتھال پرگنہ میں مسلمانوں کی تعلیمی پسماندگی کو دیکھتے ہوئے مدرسہ رحمانیہ کا قیام عمل میں آیا تھا۔
مدرسہ کے مہتمم مفتی نظام الدین کا کہنا ہے کہ اسی مدرسہ کی بدولت اس علاقے میں علم کی شمع روشن ہوئی ورنہ یہ علاقہ تعلیمی لحاظ سے انتہائی پسماندہ تھا۔
اس مدرسہ میں عام طور پر تقریبا سو بچے ہاسٹل میں رہ کر تعلیم حاصل کرتے ہیں لیکن اب عوام کے چندے سے چلنے والا یہ ادارہ بھی لاک ڈاون کے سبب مالی بحران کا شکار ہے۔
جھارکھنڈ کا قدیم دینی ادارہ مدرسہ رحمانیہ کیونکہ مدرسہ کے لیے مالی چندہ عام طور پر ماہ رمضان میں ہی ہوتا ہے مگر لاک ڈاؤن کی وجہ سے اس سال ایسا نہیں ہو پا رہا ہے جس کے باعث مدرسہ کو مالی مسائل درپیش ہونے کا خدشہ ہے۔
مدرسہ رحمانیہ کو مولانا منیرالدین رحمت اللہ علیہ اور ان کے رفقاء کار نے 1942 میں قائم کیا تھا۔ مدرسہ رحمانیہ میں بچے ہاسٹل میں بھی رہتے ہیں اس کے علاوہ گاؤں کے سیکڑوں بچے بھی یہاں دینی وعصری تعلیم حاصل کرتے ہیں۔
مدرسہ انتظامیہ کا نئے سیشن سے یہاں تکنیکی تعلیم شروع کرنے کا بھی ارادہ تھا تاکہ طلبأ کو تعلیم کے ساتھ ساتھ روزگار حاصل کرنے کے قابل بھی بنایا جاسکے لیکن خدشہ ہے کہ لاک ڈاؤن کے وجہ سے ادارہ کو درپیش مالی مسائل کی بناء پر انتظامیہ کو اپنا ارادہ ترک نہ کرنا پڑے گا۔