بہار کے سابق وزیر اعلیٰ جیتن رام مانجھی کا متنازعہ بیان جس میں انھوں نے کہا تھا کہ " مندر میں پوجا کرنے اور مسجد میں خدا کو یاد کرنے میں لگتا ہے کہ اللہ ہمارا بہرہ ہوگیا ہے" کہا تھا، اس پر قائم ہیں۔
انھوں نے کہا، 'اللہ ہمارا بہرہ ہوگیا ہے'۔ یہ ہم نے کبیر داس کے دوہا کا مطلب واضح کیا ہے۔' اسلام مذہب پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے اور نہ ہی وہ کبھی کرتے ہیں۔
جیتن رام مانجھی مذہب سے متعلق متنازعہ بیان پر قائم بہار کے سابق وزیر اعلیٰ جیتن رام مانجھی نے ای ٹی وی بھارت کےساتھ خاص انٹرویو میں اپنے بیان پر قائم رہتے ہوئے اپنا موقف رکھا کہ انہیں ہندو مذہب پر اعتماد نہیں ہے۔ وہ مندر میں گھنٹی بجانے کے قائل نہیں ہیں اور نہ ہی مسجد میں جاکر عبادت کو ترجیح دیتے ہیں۔
ہاں یہ ضرور ہے کہ کسی کو عقیدے اور عقیدت پر اظہار کرنے سے نہیں روکتے۔ ہفتے کو پارٹی کے چھٹی یوم تاسیس کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ذاتی طور پر انھوں نے مذہب کے تعلق سے اپنا موقف رکھا تھا۔ تاہم اس بیان کا غلط مطلب نکال کر سیاست کی گئی ہے۔
مانجھی نے کہا کہ ان کا ارادہ کسی کے جذبات و عقیدت کو ٹھیس پہنچانا نہیں تھا، دراصل گیا کے واجد پور گاؤں میں شیڈول کاسٹ کے سیکڑوں افراد نے عیسائی مذہب قبول کرلیا ہے۔ اسی کے بعد موجودہ صورتحال پر بیان دے کر وہ تنازعات کی زد میں آگئے ہیں۔
گیا میں مانجھی نے اپنی پارٹی ہندوستانی عوام مورچہ سیکولر کے چھٹے یوم تاسیس کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ " کرم ہی پوجا ہے، مہاتما گاندھی نے بھی کام اور کردار کو پوجا بتایا ہے نہ کہ مندر میں گھنٹی بجانے اور مسجد میں جاکر اللہ کو یاد کرنا، لگتا ہے کہ اللہ ہمارا بہرہ ہوگیا ہے" اس بیان کے بعد مانجھی مسلم رہنماؤں کی زد میں آگئے اور ان سے معافی مانگنے کا مطالبہ کیا جانے لگا۔
اس بیان پر مانجھی نے صفائی پیش کرتے ہوئے ای ٹی وی بھارت سے خصوصی گفتگو میں کہا کہ دراصل خطاب سے قبل میڈیا کے سامنے کبیر کا ایک دوہا پڑھا تھا اور اس کا مطلب اپنے خطاب کے دوران لوگوں کو سمجھارہے تھے۔ حالانکہ مانجھی نے خطاب کے دوران بغیر دوہا پڑھے یہ بات کہی تھی۔
مانجھی نے کہا کہ تنازع کھڑا کرنے والے کرتے رہتے ہیں۔ ہم نے مسلمانوں کے جذبات کو نہ ٹھیس پہنچائی ہے اور نہ ہی اسلام مذہب پر کوئی بات کہی ہے۔ مہاتما گاندھی کے قول کو ہم نے بیان کیا ہے کہ کوئی پوجا گھنٹی بجانے یا اذان دینے سے پورا نہیں ہوتی ہے، اصل اعمال وکردار اور دل کی پاکیزگی ونیت کا صاف ہونا بھی پوجا ہے۔ کرم جو سچا کرتا ہے اس کے مطابق اس کو اس کا پھل ملتا ہے اور اسی کی اہمیت ہے۔
پوجا و عبادت کرتے رہیں، نیت صاف نہ ہو اور نہ ہی برائی سے روکیں تو ایسی عبادت وپوجا کس کام کی ہے۔ لیکن آج کل لوگ اس کو مانتے نہیں ہیں۔ اسی لئے ذاتی طور پر 'ہم کہتے ہیں کہ ہم کوئی مذہب کے پیروکار نہیں ہیں بلکہ ہم کرم کے پیروکار ہیں اور یہی کہہ کر ہم نے کبیر داس کی بات کہی تھی۔'