بہار اسمبلی انتخابات کو 'انوکھا' کہا جاسکتا ہے، کیونکہ یہ انتخابات اس وقت ہوئے ہیں جب بھارت کووڈ-19 سے جوجھ رہا ہے اور دوسری جانب سے عدالت عظمی نے سبھی سیاسی جماعتوں کو کہا ہے کہ سیاست میں جرائم پیشہ افراد کو شامل نہ کیا جائے۔
تیراں فروری کو عدلیہ نے یہ واضح کیا تھا کہ کامیابی کی شرح صرف امیدواروں کے انتخاب کا معیار نہیں ہونا چاہئے بلکہ سیاسی جماعتیں اس بات کی وضاحت پیش کریں کہ انہوں نے جرائم پیشہ افراد کو ٹکٹ کیوں دیا ہے؟۔
عدلیہ کے اس حکم کی تعمیل سیاسی جماعتوں نے کی یا نہیں، اس بات کا اندازہ آپ بہار انتخابات سے لگا سکتے ہیں، بہار کے 89 اسمبلی حلقوں میں سیاسی جماعتوں نے ان امیدواروں کو ٹکٹ دی، جو افراد جرائم پیشہ میں ملوث ہیں۔
سیاسی جماعتوں نے اپنے امیداروں کے جرم چھپانے کے لیے کچھ غیر مقبول ہندی اخبارات میں امیدواروں کی صفتیں شائع کروائیں اور عدلیہ کے احکامات کی تعمیل کرنے کی رسم کو پورا کیا۔
اور حالیہ انتخابات میں بہار قانون ساز اسمبلی میں 68 فیصد ممبرز مجرمانہ رکارڈ سے دوچار ہیں۔ یہ پچھلے اسمبلی انتخابات کے مقابلے میں دس فیصد زیادہ ہے۔