گیا : ضلع میں حال کے گزشتہ برسوں میں مچھلی پالنے کا رجحان بڑھاہے ، یہاں مچھلی کی کھپت زیادہ ہے تاہم پیدوار کم ہے جسکی وجہ سے بنگال اور دوسری ریاستوں سے ضلع میں مچھلی منگوائی جاتی ہے لیکن اس بڑی کھپت کو دیکھ کر ضلع میں بھی مچھلی پالا جانے لگا ہے اورمحکمہ ماہی پروری کا ماننا ہے کہ اگر یہ اچھے طریقے سے کیا جائے تو اس میں لاکھوں کی آمدنی ہوسکتی ہے ۔ اس کام کو چھوٹے مسلم کاروباری اور کاشت کاروں نے بھی اپنایا ہے ، انہوں نے کم جگہ پر تالاب ، آہر بنواکر مچھلی پروری شروع کردی ہے ، گیا کے پنچانپور کے شہباز پور کے رہنے والے اصغر عالم پیشہ سے درزی تھے اور انکا ٹیلرنگ ہاوس بھی پنچان پور بازار کے مدینہ مارکیٹ میں ہے ۔ اس کام سے وہ اپنے کنبہ کی پرورش اور تعلیم کے لیے آمدنی کرلیتے تھے لیکن وہ اتنی آمدنی نہیں کرپاتے تھے کہ کچھ رقم کو جمع کرسکیں ۔ جسکی وجہ سے ناگہانی واقعات اور بیماریوں کے دوران انہیں کافی مسئلے کا سامنا کرنا پڑتا تھا لیکن اصغر عالم گزشتہ دوبرسوں سے مچھلی پالنے کا کام شروع کیا اور ہر برس انکے اس کام میں برکت ہے اور آمدنی بڑھی ہے۔
محمد اصغر نے ای ٹی وی بھارت اردو سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ انکا ٹیلرنگ کام تھا لیکن اس سے آمدنی اوسطا تھی ، آگے کے مستقبل کی فکر کر وہ اپنے کام کو بڑھانا چاہتے تھے لیکن وہ ہو نہیں پارہا تھا تبھی انہوں نے اپنی زمین پر تالاب بنوانے کا ارادہ کیا اور اسکے بعد اس کام کو انہوں نے شروع کیا ، گزشتہ دو برسوں سے مچھلی پالنے کا کام کرتے ہیں ، پہلے سال 50 ہزار کی لاگت پر20 ہزار سے زیادہ آمدنی ہوئی تھی اور پھر دوسرے سال آمدنی اور بڑھی اس برس لاگت زیادہ لگایا ہے اور مچھلی کے بیج کی بھی تعداد زیادہ ہے ، توقع ہے کہ اس برس آمدنی بڑھے گی۔
چار کٹھے اراضی میں مچھلی پالا ہے
محمد اصغر کا تعلق ایک متوسط کسان گھرانے سے ہے ، انہوں نے چار کٹھے اراضی پر واقع تالاب میں 2000 ہزار مچھلی کا بیج ڈالا ہے ، ہردن 10 کلو کے قریب مچھلی کے کھانے کا دانا ڈالتے ہیں، ایک اندازے کے مطابق قریب 15 کوئنٹل مچھلی پیدا ہوگی ، اس برس انہوں نے ایک لاکھ روپے سے زائد کی لاگت لگائی ہے جس میں توقع ہے کہ ایک لاکھ کے قریب آمدنی ہوگی ، ابھی انکی مچھلی کا وزن 800 گرام تک جاپہنچا ہے ، اگلے ایک ڈیڑھ ماہ میں وہ مچھلی کو فروخت کریں گے ، تب تک انکی مچھلی کا وزن ایک کلو تک ہوسکتا ہے ، قریب 8 ماہ تک مچھلی پالنے کے بعد وہ فروخت کریں گے ، اگلے برس وہ جگہ اور لاگت بھی بڑھائیں گے جسکی وجہ سے انکی آمدنی اور بڑھے گی۔