موسم گرما شروع ہوتے ہی ٹھنڈے مشروبات کی مانگ میں اضافہ ہوجاتا ہے جبکہ رمضان المبارک کے ایام میں افطار کے دستر خوان پر مشروبات لازمی جزو بن جاتے ہیں۔ رواں برس چونکہ رمضان المبارک میں گرمی کا موسم عروج پر ہے تو ایسے میں ان ٹھنڈے مشروبات کی فروخت میں بھی اضافہ ہوا ہے جن میں روح افزا شربت بھی شامل ہے۔ اس تعلق سے مالیگاؤں کے حکیم شکیل احمد ربانی نے بتایا کہ گرمی کی شدت کی وجہ سے لوگ مختلف ٹھنڈے مشروبات کا استعمال کرتے ہیں اور اسی وجہ سے ان مشروبات کی فروخت بڑھ گئی ہے۔
دستر خوان پر شربت نہ ہو تو افطار کا مزہ پھیکا ہوتا ہے - guarantor of freshness Rooh Afza
بر صغیر میں ماہ صیام میں ٹھنڈے مشروبات افطار کے وقت روزہ داروں کی پہلی پسند ہوتے ہیں جو دن بھر کی گرمی اور پیاس شدت کو راحت بخشنے کا کام کرتے ہیں۔ یہ ٹھنڈے شربت جو روزہ داروں کی تشنہ لبی کو سیراب کرتے ہیں۔ رمضان کے ایام میں اگر افطار کے وقت دسترخوان پر شربت نہ ہو تو افطار کا لطف پھیکا پڑ جاتا ہے۔ Demand for Soft Drinks Increases in Ramadan
گرمی کے اس موسم میں بہت سے افراد چکر آنا، متلی اور تھکاوٹ جیسی پریشانیوں کا شکار ہوتے ہے اس لیے وہ تازگی حاصل کرنے کے لیے ٹھنڈے مشروبات کے استعمال پر زیادہ زور دیتے ہیں۔ گرمی کے موسم میں بدن سے پسینہ خارج ہوتا ہے جس کے باعث جسم میں نمکیات، منرلز اور پانی کی کمی ہو جاتی ہے جو دیگر بیماریوں اور پریشانیوں کا باعث بنتی ہے اور اسی لیے گرمی کے ایام میں زیادہ سے زیادہ پانی اور شربت کا استعمال کیا جاتا ہے۔ ڈاکٹرز اور ماہرین بھی لوگوں کو گرمی سے بچنے کے لیے رس دار پھلوں کے جوس اور شربت کا زیادہ سے زیادہ استعمال کرنے کا مشورہ دیتے ہیں کیوں کہ یہ مشروبات گرمی اور پسینے کی وجہ سے ضائع ہونے والی توانائی کو بحال کرنے کا بہترین ذریعہ ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ملک بھر میں ایسے تمام مشروبات کی مانگ بڑھ جاتی ہے جو گرمی سے بچنے کا ذریعہ ہیں