باپو کے نام سے مشہور موہن داس کرم چند گاندھی کو، آج ان کے برسی کے موقع پر تمام ملک یاد کر رہا ہے، باپو کا نام جب بھی ملک میں لیا جاتا ہے ،تو چمپارن کا نام آنا لازم ہو جاتا ہے۔
ملک کے کچھ مقامات میں سے چمپارن وہ مقام ہے جہاں بابائے قوم کے قدم پڑے تھے، جہاں ان کی کئی ساری یادیں آج بھی باقی ہیں۔
چمپارن ملک کی وہ سر زمیں ہے جہاں سے مہاتما گاندھی نے نہ صرف آزادی کی بگل پھونکا تھا، بلکہ چمپارن میں ہی روزگار پر مبنی تعلیم کے لئے ملک کا پہلا بنیادی اسکول1917 میں قائم کیا تھا، جو بھتیہروا آشرم کے ورنداون میں واقع ہے۔ یہ آشرم ضلع ہیڈ کوارٹر سے نو سے دس کلومیٹر دور ہے، باپو کے ہاتھوں بنیاد رکھے جانے والے اس اسکول میں آج بھی بچوں کو تعلیم کے ساتھ ساتھ ہنر بھی سکھایا جاتا ہے۔
اسکول میں آج بھی لکھا ہے باپو کا پیغام
اسکول میں داخلہ لیتے ہی طلبا کے اندر مختلف قسم کا جذبہ پیدا ہو جاتا ہےکیونکہ اندر داخل ہوتے ہی، متاثر کرنے والے باپو کے پیغام لکھے ہوئے ہیں، اس میں کہا گیا ہے کہ 'اگر نوجوان اچھے اخلاق و اطوار نہیں سیکھتے ہیں، تو پھر ان کی ساری تعلیم بیکار ہے'۔ اس کے نیچے ایک اور پیغام لکھا ہے ، 'اگر آپ انصاف چاہتے ہیں تو آپ کو بھی دوسروں کے ساتھ انصاف کرنا چاہئے'۔'
باپو سے متعلق چیزیں آج بھی ان کی بنائی جھونپڑی میں موجود ہے
چمپارن ستیہ گرہ کے دوران، مہاتما گاندھی اور کستوربا گاندھی نے اپنے ہاتھوں سے 1917 میں آشرم اور اسکول بنائے تھے، جو آج بھی بھتیہرروا میں موجود ہے، اسکول کی گھنٹی سے لے کر میز تک جو باپو نے اپنے ہاتھوں سے بنائے تھے۔ کنواں ،اور کستوبرا گاندھی کی چکی ، بھی موجود ہے جو لوگوں کو 'باپو' کی یاد دلاتی ہے۔