ای ٹی وی بھارت کے ذریعے وقف کی املاک کے تحفظ اور خستہ حالت پر شائع کی گئی رپورٹ کا جواب دیتے ہوئے بہار سنی وقف بورڈ کے چیئرمین الحاج ارشاداللہ نے کہا ہے کہ وقف املاک کو تحفظ فراہم کرنے اور اسکی ترقی کے لیے بورڈ پابند عہد ہے۔
جن جگہوں پر غاصبوں نے قبضہ کیا ہے اور املاک کو نقصان پہنچایا ہے ان پر یقینی طور پر کارروائی ہوگی۔ تاہم یہ صرف وقف بورڈ کا ہی معاملہ نہیں ہے بلکہ وقف املاک کے تحفظ اور اس کی ترقی کیلئے کام کرنے میں ہرفرد واحد کے تعاون کی ضرورت ہے۔
مسلمانوں سے بورڈ نے بار بار اپیل کی ہے کہ وہ اپنے علاقوں میں وقف کی املاک کو نقصان پہنچانے سے روکنے میں مددگار ثابت ہوں۔
انہوں نے ای ٹی وی بھارت کی خبر پر ضلع اوقاف کمیٹی کو بھی سخت ہدایات جاری کی ہے کہ وقف کے تعلق سے جو بھی رپورٹ شائع ہوں اس پر نوٹس لیں اور مکمل تفصیلات سے بورڈ کو آگاہ کریں۔
دراصل ای ٹی وی بھارت نے گزشتہ یکم جولائی کو ضلع جہان آباد اور ضلع گیا کی سرحد پر واقع ابراہیم لودھی پور گاؤں میں واقع چھ سو سالہ قدیم لودھی مسجد کی خستہ حالت اور اسکی زمین پر ناجائز قبضے کو لیکر اہتمام کے ساتھ خبر شائع کی تھی. اسکے علاوہ اسی کے چند دنوں بعد وزیر اعلیٰ نتیش کمار کے آبائی ڈسٹرکٹ نالندہ کے اسلام پور میں واقع بسوک چک اور کشمیری چک گاؤں میں وقف املاک کے تعلق سے خبر شائع کیا تھا کہ " کشمیر کے آخری بادشاہ سلطان یوسف شاہ چک قبرستان کی تحفظ کے لیے جدوجہد' جاری ہے۔
سنی وقف بورڈ کے چیئرمین ارشاداللہ سے ای ٹی وی بھارت کے نمائندہ نے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے دونوں وقف کے تحفظ کو لیکر سوال کیا تو انہوں نے یقین دہانی کرائی کہ جلد ہی وہ پہنچ کر جائزہ لیں گے اور اسکے بعد جو بھی کارروائی ہوگی وہ کریں گے. چیئرمین ارشاداللہ نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ در اصل وقف کے معاملات سول ایکٹ کے تحت آتے ہیں، غاصبانہ قبضے اور تجاوزات سے آزاد کرانے کے لیے ٹربیونل یا ہائی کورٹ میں مقدمہ ہوتا ہے اور اسکے تصفیہ میں کافی لگتا ہے تاہم انکے دور میں نوے فیصد کیسز سنی وقف بورڈ کے حق میں آچکے ہیں بقیہ پر کام ہورہا ہے. سو ایکڑ سے زیادہ زمین ناجائز قبضے سے انہوں نے آزاد کرا لیا ہے۔
جہاں سے رپورٹ ملتی ہے کارروائی وہ کرتے ہیں لیکن اہم بات یہ ہے کہ اس میں مسلمانوں کے مدد کی ضرورت ہے۔ جو کمیٹی وقف بورڈ بناتا ہے ان کمیٹیوں کو اپنی ذمہ داری بخوبی انجام دینی ہوگی۔