گوپی ناتھن کے مطابق انہوں نے کشمیر میں عائد پابندیوں کی وجہ سے استعفی دیا تھا۔ ان کے مطابق کشمیر میں عوام کو آزادی اظہار سے روکا گیا، سیاسی قائدین کو جیلوں میں بند کر دیا گیا جو جمہوریت کے بنیادی اصول کے سخت خلاف ہے۔
انہوں نے کہا 'دفعہ 370 کو منسوخ کرنا تھا، وہ کرسکتے تھے لیکن آئین ہند میں جس طریقے سے کہا گیا ہے کہ لوگوں کی رائے لیکر اس طریقے سے یہ فیصلہ نہیں کیا گیا۔'
سوال کرنا ملک سے غداری نہیں ہے انہوں نے کہا کہ' دفعہ 370 کی منسوخی سے قبل مرکزی حکومت نے کہا تھا کہ وادی کشمیر میں شدت پسندانہ حملہ ہونے والا ہے اور یہ بات جھوٹ پر مبنی تھی۔ وادی کشمیر کے لوگوں کو گھروں میں بند قید کر دیا گیا، ان سے آزادی رائے کا حق چھینا گیا۔ اور ہم میں کسی نے بھی نہیں بولا کہ جو کچھ بھی ملک میں ہو رہا ہے، وہ صحیح نہیں ہے کیونکہ ہمیں بولا گیا کہ کشمیر میں سب کچھ ٹھیک ہے۔'
گوپی ناتھن نے ریاست بہار کے بھاگلپور شہر کا دورہ کیا۔ یہاں انہوں نے لوگوں سے خطاب کیا اور ملک کے حالات پر بات چیت کی۔
انہوں نے کہا کہ وہ استعفی دے کر اس لیے لوگوں سے بات کر رہے ہیں کیوں کہ عوام ضرورت سے زیادہ خاموش ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسی خاموشی مجھے نہیں لگتا کہ جمہوریت میں صحیح ہے۔ انہوں نے کہا کہ سوال کرنا ملک سے غداری نہیں ہے۔
واضح رہے کہ گذشتہ دنوں وزارت داخلہ نے گوپی ناتھن کے خلاف چارج شیٹ بھی دائر کی ہے۔ جس وقت گوپی ناتھن نے استعفیٰ دیا تھا اس وقت وہ دادرا اور نگر حویلی کے کلکٹر کے عہدے پر فائز تھے۔
مرکز نے 5 اگست کو آئین کی دفعہ 370 کے تحت جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کو منسوخ کردیا اور ریاست میں سخت ترین بندشیں عائد کردیں۔ گوکہ عوامی نقل و حرکت پر پابندیوں کو آہستہ آہستہ کم کیا جا رہا ہے لیکن وادی میں انٹرنیٹ اور پری پیڈ موبائل خدمات پر ابھی بھی پابندی عائد ہے۔