اردو

urdu

ETV Bharat / state

گیا: مانپور بزرگوں اور اہل علم کا مسکن

ریاست بہار کے ضلع گیا کے مانپور میں واقع خانقاہ قادریہ میں تمام مذاہب و ملت کے لوگ نہایت عقیدت و احترام کے ساتھ اپنی مُرادیں لے کر آتے ہیں۔

By

Published : Nov 2, 2020, 4:42 PM IST

history of khanqah qadria manpur gaya
مانپور بزرگوں اور اہل علم کا مسکن رہا ہے

مانپور بزرگوں اور اہل علم کا مسکن رہا ہے۔

بزرگوں کی آمد سے مانپور کا جنگلی علاقہ آج شہر میں تبدیل ہوگیا ہے۔

مانپور بزرگوں اور اہل علم کا مسکن رہا ہے

مانپور کے علاقے میں حضرت معیز الدین قادری علیہ الرحمہ نے اسلام کے پرچم کو بلند و بالا کرکے سیکڑوں افراد کو مشرف بہ اسلام کیا ۔

مانپور اگرچہ گیا کی ایک چھوٹی سی مگر بہت معزز و مشہور بستی ہے۔

مولانا سید شاہ ایاز احمد قادری

یہاں بڑے علماء صوفیاء اوراہل علم ہر دور میں رہے ہیں۔

یہاں کی معروف خانقاہ قادریہ ریاست ہی نہیں بلکہ بیرون ریاست میں بھی معروف ہے۔

مانپور بزرگوں اور اہل علم کا مسکن رہا ہے

اس خانقاہ کی تاریخ صدیوں پرانی ہے۔

خانقاہ کے احاطہ میں ہر طبقے اور ہر علاقے کے عقیدت مندوں کی حاضری ہوتی ہے۔

خانقاہ کے متعلق کہا جاتا ہے کہ مغلیہ سلطنت کے مغل شہنشاہ بابر کی تاریخ سے پہلے کی تاریخ یہاں کی ہے۔

مانپور بزرگوں اور اہل علم کا مسکن رہا ہے

خانقاہ قادریہ کے موجودہ سجادہ نشین حضرت مولانا سید شاہ ایاز احمد قادری کے مطابق 311 ہجری میں حضرت معیز الدین قادری علیہ الرحمہ روحانی تعلیم سے آراستہ ہونے کے بعد اجینی الہ آباد سے بہارشریف کے قتال پورہ پہنچے اور پھر وہاں سے دعوت و تبلیغ کا کام کرتے ہوئے مان پور پہنچے تھے۔

انہوں نے بتایا کہ پہلے جنگلی علاقہ تھا آج یہ شہر ہے۔

حضرت قادری کا خاندان اس جگہ پر شاد و آباد ہے اور دعوت و تبلیغ میں مصروف ہے۔

مانپور بزرگوں اور اہل علم کا مسکن رہا ہے

اسی خاندان سے تعلق رکھنے والے اعجاز مان پوری بتاتے ہیں کہ حضرت معیز الدین علیہ الرحمہ کی شادی گیا پٹنہ روڈ پر واقع بیتھوشریف میں حضرت مخدوم کی نواسی سے ہوئی تھی۔

حضرت قادری کی کرامتیں علاقہ میں مشہور و معروف ہیں جس میں ایک یہ کہ شہر گیا کو جوڑنے والی پھلگوندی جب افان پر ہوتی اور پانی کا بہاؤ بھی کافی تیز ہوتا تو اس وقت حضرت اس پانی کے اوپر چڑھ کر گزر جاتے تھے۔

حضرت کا آستانہ اسی خانقاہ کے احاطے میں ہے۔

ان کے خاندان میں کئی پائے کے بزرگ ہوئے ہیں چھٹی پشت میں حضرت عبدالکریم علیہ الرحمہ بھی ہیں؛ جن کے متعلق بتایا جاتا ہے کہ وہ نابینا تھے صرف قرآن مقدس لکھنے کے لئے ان کی بینائی آتی تھی۔

حضرت کا نسب غوث اعظم پیران پیر حضرت عبدالقادر جیلانی رحمۃ اللہ علیہ سے ملتا ہے۔

سجادہ نشین کے مطابق حضرت معیز الدین علیہ غوث اعظم کے بڑے صاحبزادے کی اولاد میں ہیں۔

معیز الدین قادری علیہ الرحمہ کا عرس ہر برس ربیع الاول شریف میں ہوتا ہے۔

خانقاہ کے احاطے میں کئی بزرگوں کی مزارات ہیں۔

مزید پڑھیں:گیا: نابینا بزرگ کا قلمی قرآن کا نسخہ آج بھی توجہ کا مرکز

جن کا عرس متعدد تاریخ میں ہوتاہے موجودہ سجادہ نشین حضرت مولانا سید شاہ ایاز احمد قادری ہیں، جن کے مریدوں کا دائرہ وسیع ہے سید شاہ ایاز احمد قادری نے اپنا نائب اپنے بیٹا مولانا سید امان اللہ قادری کو منتخب کردیا ہے۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details