بعد نماز فجر قرآن خوانی ہوئی، جس میں جامعہ برکات منصور کے طلباء واساتذہ اور حضرت پیر منصور وقف کمیٹی کے نمائندے اور کچھ مخصوص افراد شریک ہوئے۔
تین سوسال پرانی مزار حضرت پیر منصور کی ہے، یہاں ہرمذہب وملت کے عقیدت مند آکرخراج عقیدت پیش کرتے ہیں۔
ریاست بہار کے شہرگیا میں واقع پیر منصور محلے میں حضرت سیدناپیر منصور کاعرس ہربرس رجب المرجب کی پچیس اور چھبیس تاریخ کومنایاجاتاہے، حضرت پیر منصور کا آستانہ گیا اور اطراف میں کافی مشہور ہے۔
حضرت کے نام سے ہی منسوب پیر منصور محلہ اور روڈ کانام ہے ، بتایاجاتا ہے کہ حضرت کی مزار یہاں قریب تین سوسال سے ہے، حضرت پیر منصور قطب شہر سے جانے جاتے ہیں، گیا کی معروف خانقاہوں کے مطابق حضرت کا آستانہ جس جگہ پر موجودہے وہ علاقہ جنگلی علاقہ تھا اور حضرت وہی رہتے تھے، انکے کردار واعمال سے متاثر ہوکر ایک غیرمسلم نے ان کے نام سے اپنی جگہ دے دی تھی، اب یہ جگہ سنی وقف بورڈ پٹنہ کے ماتحت ہے۔
یہاں حضرت نے ایک مسجدبھی بنوائی تھی جو آج آستانہ سے متصل ہے، سنیچر کو عرس کا آغاز قرآن خوانی سے ہوا۔ بعد نماز عشاء بہارسنی وقف بورڈ کی ذیلی کمیٹی کی جانب سے چادر پوشی وگلپوشی کی گئی۔
قطب شہر حضرت سیدنا پیرمنصور کے سالانہ عرس کی تقریب اس بار عرس میں کوروناوبا کو دیکھتے ہوئے ہینڈ واش کے لئے صابن وغیرہ اور سینیٹائزر کا بھی نظم کیاگیا تھا۔ عرس میں شریک ہوئے عقیدت مندوں کو سبھی احتیاطی عمل کو انجام دینے کو کہاجارہاتھا، ایک جگہ پر بھیڑ لگانے سے بھی روکاجارہاتھا۔
حضرت پیر منصور کمیٹی کے سکریٹری فیضان عزیزی نے بتایاکہ عرس کی تقریب تو بڑے پیمانہ پر منعقد نہیں ہوئی ہے، تاہم جو عرس کے موقع پرروایت رہی ہے وہ سبھی رسم ادا کی گئی ہیں۔
کوروناوائرس سے ملک بھر میں نجات کے لئے چادر پوشی بھی کی گئی اور خصوصی دعابھی کی گئی۔ چادر پوشی کی تقریب میں سبھی طبقے کے عقیدت مند شریک ہوئے اور ملک کی سالمیت وقومی یکجہتی برقرار رہے اور کورونا سے محفوظ رہنے کی دعا ومنتیں مانگی ہے۔
بعد نماز عشاء چادر پوشی وگلپوشی کے بعد محفل سیرت النبی منعقد ہوئی، جس میں جامعہ برکات منصور پیر منصور کے ناظم اعلی حضرت مولناسیداقبال احمد حسنی برکاتی ، مولاناتبارک حسین رضوی اور شہر کے علماء کرام ومشائخ عظام شریک ہوکر وعظ ونصیحت کی۔
مولانا سید اقبال احمد حسنی نے اپنے خطاب میں کہاکہ خداکے نیک بندوں اور صوفیوں نے کسی خاص مذہب کے لوگوں کی فلاح کاکام کرنے کے بجائے پوری انسانیت کی نجات کے لئے اپناقیمتی وقت خرچ کیاہے۔
دراصل انکے کام اور نام سے ہی آج کی لرزتی کانپتی دنیاامن وسکون حاصل کرسکتی ہے۔ انہوں نے اپنے خطاب میں کہا کہ حلال کھانا، کم کھانا ، انسانیت کی ، قوم کی ، ملک کی خدمت کاجذبہ رکھنا ہی اولیاء کرام کابنیادی طریقہ کارہوتاہے ، نفس پرستی ، ذخیرہ اندازی ، دنیاکی لالچ ، حکومت کی طلب سے ان پاکیزہ لوگوں کوکوئی سروکار نہیں ہوتا ، توکل علی اللہ ان اللہ والوں کی سب سے بڑی پونجی ہوتی ہے۔