گوپال گنج: بہار کے گوپال گنج میں انوکھی شادی کا معاملہ سامنے آیا ہے۔ ایک نوجوان کو عدالت سے چار گھنٹے کی پیرول ملی۔ جس کے بعد جیل سے باہر آکر اس نے شادی کر لی۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ جس لڑکی سے نوجوان نے شادی کی ہے اس کے ساتھ جنسی زیادتی کے الزام میں نوجوان جیل میں بند ہے۔ جیل سے باہر آکر اسی لڑکی سے شادی کرنا موضوع بحث بن گیا ہے۔ پانچ مارچ کو گوپال گنج کے صدر ہسپتال میں ایک نوجوان نے ایک لڑکی کو بلیڈنگ ہونے کی وجہ سے داخل کرایا جس کے بعد ڈاکٹر نے شک کی بنیاد پر پولیس کو کال کردیا، لڑکی کے بیان پر پولیس نے نوجوان کو گرفتار کرکے جیل بھیج دیا۔ تاہم نوجوان کے مطابق اس نے کوئی غلط کام نہیں کیا ہے۔ اس نے عدالت میں لڑکی کے ساتھ شادی کرنے کی بھی بات کی تھی۔ دونوں کے رشتہ داروں نے عدالت میں شادی کے لیے درخواست بھی دی اور یہ بھی مطالبہ کیا تھا کہ نوجوان کو رہا کیا جائے، کیونکہ عصمت دری کا معاملہ جھوٹا ہے۔ دونوں ایک دوسرے سے محبت کرتے ہیں۔
گھر والوں نے بتایا کہ دونوں ایک دوسرے سے محبت کرتے ہیں اور بالغ ہیں اس لیے دونوں کی شادی کر دی جائے۔ اہل خانہ کی درخواست پر عدالت نے نوجوان کو 4 گھنٹے کے لیے پیرول پر رہا کر دیا۔ اس کے بعد عدالت کے حکم پر نوجوان کو جیل سے باہر لایا گیا اور مشہور تھاوے بھوانی کے دربار میں ان دونوں کی شادی کرائی گئی۔ اس کے بعد نوجوان کو دوبارہ جیل بھیج دیا گیا۔ تاہم دونوں کے رشتہ داروں نے بھی عدالت کو بتایا کہ عصمت دری کا الزام غلط ہے۔ دونوں ایک دوسرے سے پیار کرتے ہیں، زیادتی کا مقدمہ واپس لیا جائے گا۔ اس لیے اسے رہا کیا جائے تاکہ دونوں اچھے سے اپنی زندگی بسر کرسکیں۔ راہل کمار بگہا تھانہ علاقہ کے گاؤں مچھرگاؤں کا رہنے والا ہے، جو حاجی پور میں انجینئرنگ کی تعلیم حاصل کررہا تھا۔ لڑکی اترپردیش کی رہنے والی ہے، جس سے اس کی ملاقات لکھنؤ میں ایک ستسنگ میں ہوئی تھی۔ اس دوران دونوں میں دوستی ہوگئی اور آہستہ آہستہ یہ دوستی محبت میں بدل گئی۔ دونوں نے 4 مارچ کو گھومنے کے لیے گوپال گنج کے تھاوے مندر پہنچے تھے۔دن بھر گھومنے کے بعد دونوں ایک دوست کے کمرے میں گئے جہاں دیر رات لڑکی کی طبیعت بگڑ گئی اور اسے بلیڈنگ ہونے لگی۔