بہار اسمبلی انتخابات کے دوران تازہ سیاسی صورتحال میں جنتا دل یونائیٹیڈ (جے ڈی یو) کا دفاع کرنے کے لیے مسلم قائدین نے مورچہ سنبھال لیا ہے۔ ممتاز عالم دین اور ایک بڑے طبقے کے قائد ہونے کے ساتھ جے ڈی یو قانون ساز کونسل کے رکن مولانا غلام رسول بلیاوی نتیش کمار کو پھر سے وزیر اعلی کی کرسی تک پہچانے کی جی توڑ کوششیں کر رہے ہیں۔ مولانا بلیاوی نے عظیم اتحاد سمیت لوک جن شکتی پارٹی پر شدید نکتہ چینی کی ہے اور کہا ہے کہ انتخاب کے وقت ٹڈی دستے کی طرح اتحاد اور پارٹیاں نظر آئیں گی۔
ضلع گیا دورہ پر آئے مولانا غلام رسول بلیاوی نے ای ٹی وی بھارت اردو سے خصوصی بات چیت کے دوران کہا کہ مسلمانوں نے اب کسی کو شکست دینے یا جیت درج کرانے کے لیے ووٹ کرنا بند کردیا ہے۔ حزب اختلاف کی پارٹیاں کسی کا خوف دکھا کر ووٹ نہیں لے سکتی ہیں۔ جے ڈی یو اور وزیر اعلی نتیش کمار کو سیکولرازم کا سرٹیفکٹ نہیں چاہیے، سیکولرازم کا بیڑا اٹھانے والے یہ بھی بتائیں کہ آخر پندرہ سال حکومت میں رہنے کے باوجود بھاگلپور کے فسادیوں کو کیفر کردار تک کیوں نہیں پہنچایا؟ مظلوموں کو انصاف کیوں نہیں دلایا؟ نتیش کمار ہی تھے جنہوں نے بھاگلپور کے مظلوموں کوانصاف دلوایا، مجرموں کو سزا دلوائی۔
انہوں نے کہا کہ این آرسی اور سی اے اے کی حمایت کا الزام لگتا ہے تاہم یہ نام نہاد سیکولر جماعتیں بتائیں کہ نتیش کمار نے بی جے پی سے اتحاد کے باوجود بہار اسمبلی سے بہار میں این آر سی نہیں کرانے اور این پی آر کو پرانے فارمیٹ پر کرانے کی تجویز پاس کرائی۔ کیا کانگریس کو مہاراشٹر میں اس تجویز کوپاس کرانے کی ہمت ہے؟